وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5112 دن ہوگئے، نور احمد بلوچ، نصیر احمد بلوچ، احمد خان بلوچ اور مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ ہم ایک عزم کے ساتھ انسانی حقوق کی پامالیوں اور اپنے پیاروں کی عدم بازیابی کے خلاف پرامن جدوجہد کر رہے ہیں بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی جبری اغواء اور مسخ شدہ لاشوں میں ملوث ریاستی ادارے آج میڈیا کی خاموشی اور ذمہ دار اداروں کی بے حسی کو اپنا سہارہ بنائے ہوئے ہیں اور وہ نہ کسی احتجاج کی پرواہ کرتے ہیں اور نہ کسی آواز پرکان دھرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسان حقوق اور عالمی قوانین کی پامالی روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں، آئے روز ماورائے قانون چھاپے، گرفتاریاں، جبری اغواء اور مسخ شدہ لاشیں جیسے واقعات بلوچستان کی صورت حال کی سنگینی کی واضح علامتیں ہیں اس تشویش ناک صورت حال میں اگر چہ کسی بھی عالمی و ملکی میڈیا، اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں نے اب تک جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل افسوس حد تک ناکافی ہے کسی بھی انسان کو جسے انصاف سچائی عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر پر اعتماد ہے اس لئے عالمی اداروں اور میڈیا کا یہ کردار انتہائی حد تک مایوس کن ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی کے واقعات کو سامنے لاکر اپنی ذمہ داری پورا کریں۔ ہم عالمی اداروں اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے معاملے پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے ہوئے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں عالمی قوانین کی پامالی کے خلاف اپنا مینڈیٹ استعمال کریں۔