تونسہ شریف میں بلوچ راج کے ممبر عبدالستار بلوچ کی جبری گمشدگی اور بلوچ راج کے دیگر عہدیداروں کو ہراساں کرنا باعث تشویش ہے- بلوچ راج
بلوچ راج کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج دوپہر ویگو گاڑی میں سوار سیاہ وردی میں ملبوس ریاستی اداروں کے آٹھ سے نو نقاب پوش اہلکار انڈس ہائی وے کے قریب محلہ گلشن محمود میں آئے اور عبدالستار بلوچ کو لوگوں کے سامنے جبری طور پر اُٹھا کر لے گئے۔
ترجمان نے کہا بلوچ راج ڈیرہ جات میں بلوچ قومی کی سیاست اور شناخت کی بقاء کے لیے جدوجہد کرنے والی ایک پُرامن سیاسی تنظیم ہے اور ان کے کارکنانِ کی ہراسگی و جبری اغواء جمہوری رویوں کے منافی ہے۔
بلوچ راج کے ترجمان کا کہنا تھا اس سے پہلے تواتر کے ساتھ ریاستی ادارے ڈیرہ غازی خان میں بلوچ راج کے ممبران اور عہدیداروں کو غیر قانونی حراست میں لیکر انہیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور آج سرکاری اداروں کی طرف سے بلوچ راج کے ممبر ستار بلوچ کو جبری لاپتہ کیا گیا ہم سمجھتے ہیں کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہمارے پر امن کارکنوں کو زیرعتاب لایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا ہم ڈیرہ غازی خان میں بلوچ راج دوست سیاسی کارکنوں پر سرکاری ظلم اور ہراسمنٹ کے خلاف پہلے اپنا احتجاج بیان کی شکل میں ریکارڈ میں لا رہے ہیں-
بلوچ راج کے مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچ راج کے ممبر عبد الستار بلوچ کو فالفور بازیاب کیا جاۓ اور ڈیرہ غازی خان میں بلوچ قوم کے لیے آواز اٹھانے اور سیاسی کارکنان کو ہراساں کرنا بند کیا جائے عبدالستار بلوچ کے بازیابی کے لیے اپنے عملی جدوجہد کا اعلان بہت جلد کریں گے۔