گذشتہ مہینے 24 جون کو تربت میں پاکستانی فورسز کی انتہائی اہم قافلے کو ٹارگٹ کرنے والی خاتون فدائی سمیعہ کی کاروائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔
فوٹیچ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون آہستہ آتے ہوئے چند لمحے انتظار کرتی ہے۔
جبکہ ایف سی کی پہلی گاڑی جو گارڈ carry گاڑی تھی اس کے گذرنے کے بعد آفیسران کی دو گاڑیاں آتی ہے جن میں سے ایک کو خاتون دھماکے میں نشانہ بناتی ہے-
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پہلے گاڑی کے گزرنے کے بعد حملہ آور کچھ لمحے کے لئے ٹھہر جاتی ہے تاکہ دوسری گاڑی قریب آ سکے جو ممکنہ طور پر ان کی ٹارگٹ تھی۔
اسی طرح سی سی ٹی وی فوٹیج میں پولیس کا قافلہ دیکھا جاسکتا ہے جو سڑک کی دوسرے جانب سے گذر رہی ہوتی ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق واقعہ کے بعد ایف سی اہلکاروں کی اندھا دھند فائرنگ کی زد میں آکر ایک پولیس اہلکار کی موقت واقع ہوتی ہے جبکہ ہسپتال رپورٹس کے مطابق جانبحق و زخمی پولیس اہلکاروں کو گولیاں لگی ہے۔
خیال رہے کہ ہفتے کی دوپہر چاکر اعظم چوک تربت پر ایک خاتون بمبار نے پاکستانی خفیہ اداروں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔
حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کی فدائی سمعیہ قلندرانی بلوچ نے سرانجام دی ہے۔
بی ایل اے کی جانب سے جارہ بیان میں تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا یہ فدائی حملہ مجید بریگیڈ کی جانباز خاتون فدائی شہید سمعیہ قلندرانی بلوچ عرف سمو ولد عبید قلندرانی نے سر انجام دی انہوں نے رضاکارانہ طور پر مجید بریگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں آج دشمن پر کامیاب فدائی حملہ کرکے بلوچ تاریخ میں امر ہوگئیں۔
Breaking news | Monitoring
— Bahot باہوٹ (@Bahot_Baluch) July 1, 2023
CCTV footage of Baloch Liberation Army – Majeed Brigade’s female “Fidayee” Sumaiya Qalandarani carrying out the attack on Pakistani military’s secretive agencies in #Turbat city of district Kech on 24th June 2023 pic.twitter.com/16Gm9aleSO
بیان کے مطابق پچیس سالہ سمعیہ قلندرانی کا تعلق صحافت کے پیشے سے تھی، وہ پانچ سالوں تک بلوچ لبریشن آرمی کی میڈیا ونگ سے خدمات سرانجام دیتی رہی اوراس دوران بی ایل اے میڈیا ونگ کو مضبوط اور پر اثر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
یاد رہے کہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کی یہ دوسری خاتون ہے جو فدائی حملہ کرچکی ہے اس سے قبل کیچ سے تعلق رکھنے والی شاری نے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی ارکان کو کراچی یونیورسٹی میں نشانہ بنایا تھا۔