بیرون ملک مقیم بلوچ سیاسی کارکنان متحد ہوں- ماما قدیر بلوچ

281

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگی کے خلاف قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ آج 5106 ویں روز جاری رہا- اس موقع پر بی ایس او کے مرکزی رہنماء صمند بلوچ، کبیر بلوچ، اسرار بلوچ و دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی-

کیمپ آئے وفد سے گفتگو میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پچھلے کئی مہینوں سے ریاستی اہم اداروں کی حرکات پارلیمانی پارٹیوں کی بیانات سے ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستانی فوج جلد ہی بلوچستان میں کوئی بڑا آپریشن کرنے والا ہے جولائی کے شروع میں صوبائی حکومت کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں بلوچستان میں آپریشن کا فیصلہ کیا گیا-

ماما قدیر نے کہا ویسے تو بلوچستان میں 2004 سے آپریشن اور بلوچ نسل کشی زوروں سے جاری ہے لیکن یہ آپریشن بلوچ سیاسی جہد کاروں طلبا تنظیموں کے خلاف آنے والے الیکشن کی راہ ہموار کرنے کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے جس کی تیاری فوج ایف سی کر رہے ہیں۔ اگرچہ پاکستانی معاشی سکت اتنی نہیں کہ بلوچستان کے طول عرض میں بیک وقت اتنا بڑا آپریشن کر سکے مگر کچھ تو ہے جس پر پردہ ہے شاید کچھ علاقے خاص کر مکران جھالاوان کو اپنا ہدف بنا کر کاروائی کریں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ جہاں بھی آباد ہے بغیر کسی سیاسی ڈسپلن کے تحت مگر قومی تحریک کا خواہاں ضرور ہے اب امر اس بات کی ہے کہ سمندر پار بلوچوں کو یکجا ہونا چاہئے اور یہ ذمہ دار میرے عقل ناقص کے مطابق حقیقی جہد کاروں کی بنتی ہے کہ سب کو اکھٹا کریں اور ایک منظم ڈسپلن کی سانچے میں ڈال کر تحریک کو دنیا میں مزید منظم کریں چونکہ سہی وقت حالات میں سہی فیصلہ اہمیت کا عامل اور سود مند ثابت ہوتا ہے

اُنہوں نے مزید کہا کہ رہی بات احساس محرومی والے بلوچوں کی تو اس کے لئے آپ کو بلوچستان آکر پاکستان کی ڈوبتی معیشت پر بوجھ دینے کی ضرورت نہیں وہ احساس محرومی والے بلوچ تو ویسے بھی آپ کے دربار کے باہر اکثر بیشتر ہڈی کے انتظام میں کھڑے رہتے ہیں۔