بلوچ کامسئلہ قومی تشخص، قومی وجود وبقاء کا ہے۔ نیشنل پارٹی

171

نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے مینڈیٹ پرکسی بھی صورتشب خون مارنے کی اجازت نہیں دیں گے، عوام کی طاقت سے عوام دشمنوں کو ایسی شکست سے دوچارکریں گے کہ جسے وہ کبھیبھلا نہیں پاسکیں گے، ہم نے سیاست میں بہت سارے نشیب وفرازدیکھے ہیں، کٹھن ومشکل دور گزارے ہیں ہم پروہ دن بہت سخت گزراجس دن  مولابخش دشتی کو شہید کیاگیا مشکل حالات کا جوان مردی سے مقابلہ کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی شام تربت میں نیشنل پارٹی کیچ کے زیراہتمام  مولابخش دشتی اور  قاضی غلام رسول بلوچ کییادمیں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ مولابخش دشتی اورمرحوم قاضی غلام رسول بلوچ ایک فکر اورنظریہ کانام ہیں یہ ہمیشہ کیلئے امر ہیں، شہیدمولابخش دشتی اورمرحوم قاضی غلام رسول اپنے عوام میں سرخرو ہیں، یہ بلوچ قومی تاریخ کے درخشان ستارے ہیں، مولابخش دشتینے جان کی قربانی دی اورمگر اپنے اصولوں سے روگردانی نہ کی اورمرحوم قاضی غلام رسول بلوچ نے کوڑے کھائے مگر معافی نامہلکھ کرنہ دیا، بلوچ نوجوان، بزرگ، خواتین شہید مولابخش دشتی اورمرحوم قاضی غلام رسول کے فکر ونظریہ کی روشنی میں جدوجہدکو آگے بڑھائیں کیونکہ اس وقت بلوچ کے خلاف ہر طرف سے سازشیں کی جارہی ہیں قوم پرستی کی سیاست کو ختم کرنے کی کوششکی جارہی ہے مگر نیشنل پارٹی بلوچ اوربلوچستان کے خلاف کسی بھی سازش کا ڈٹ کرمقابلہ کرے گا۔

انہوں نے کہاکہ مسلط کردہ نمائندے اور وزراء کی بہتات کے باوجود لوگ ڈینگی سے مررہے ہیں، ایک سڑک سالوں تک تعمیر نہیں ہوتی،ان کی توجہ صرف دولت جمع کرنے اور زمینوں پر قبضہ پر ہے، یہی وجہ ہے کہ آج قبرستان کیلئے بھی زمین دستیاب نہیں، سب انہینے قبضہ کئے ہیں، نوکریاں فروخت کی جارہی ہیں، غریب کیلئے ملازمتوں کے دروازے بندکردئیے گئے ہیں ہم نے غریب اورمحنتینوجوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے میرٹ کو یقینی بناکر این ٹی ایس کے ذریعے ٹیسٹ منعقد کرائے، بلوچستان پبلک سروس کمیشن کومضبوط بنایا۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام آبادنے ہمارے حقوق غصب کررکھے ہیں مگر جونام نہاد نمائندے ہم پرمسلط ہیں یہ اس میں شریک جرم ہیں، بلوچستان کی محرومیوںاورمایوسیوں میں اضافہ کی وجہ یہی مسلط کردہ لوگ ہیں بھوک، افلاس، غربت اوربدحالی وبے روزگاری پھیلانے میں ان کا کردارشرمناک ہے یہ عوام کے مفاد کے بجائے صرف اپنا فائدہ دیکھتے ہیں یہ اپنے کمیشن اور فائدے کیلئے اربوں روپے گیشکور ڈیم کے نامپر لٹارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ بلوچ کامسئلہ قومی تشخص، قومی وجود وبقاء اور عزت ووقارکا ہے، وسائل پر حق واختیار کا ہےموجودہ دور بلوچ سیاست کامشکل ترین دور ہے قوموں کی حق حکمرانی کی جدوجہد پرمبنی سیاسی تحریک کو مضبوط بنانے کیضرورت ہے اس سیاسی تحریک کو تقسیم درتقسیم کا شکار بنانے کیلئے مختلف ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں نیشنل پارٹی کے سامنےبند باندھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں نیشنل پارٹی ایک اصول پسند سیاسی جماعت ہے نیشنل پارٹی اقتدار اورکرسی کے بجائےبلوچ قومی مفادات کوہمیشہ مقدم رکھتی ہے،2002ء میں نیشنل پارٹی کو اقتدار کی پیشکش کی گئی مگر نیشنل پارٹی نے اسےٹھکرادیا، 2023ء کے الیکشن میں نیشنل پارٹی کا راستہ روکنا اب ممکن نہیں، عوام کے زور پر انتخابی میدان میں بھرپور کامیابیسمیٹیں گے کیونکہ عوام نے لوٹ مار اورکرپشن کا راستہ روکنے کیلئے اورمیرٹ اورتعلیم کے فروغ کیلئے ڈاکٹر مالک کولانے کا فیصلہکرلیاہے۔

مقررین نے کہاکہ بڑی بڑی باتیں کرنے والوں کا اصل چہرہ حالیہ بلدیاتی الیکشن میں بے نقاب ہوگیا جنہوں نے ایوب بلیدی، شہیدحمید اورکریم دشتی کی بھی لاج نہیں رکھی، ان کاکہنا تھا کہ اسمبلیاں ختم ہوتے ہی سیاسی فضاء یکسر بدل جائے گی، نام نہادوزراء کو اگلے الیکشن میں الیکشن لڑنے کی جرات بھی نہیں ہوگی، بلوچستان کا مسئلہ وسائل کانہیں بلکہ حق حاکمیت کا ہےبلوچستان کو وسائل پر اختیار دیاجائے، ہر پانچ سال بعد بلوچستان کو ٹھیکہ پر دیاجاتاہے نیشنل پارٹی اس ٹھیکیداری نظام کوشکست دینے کیلئے میدان میں ہے۔