گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور ریسرچ کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے بلوچستان میں تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو اپنے وسائل خود پیدا کرنے اور مالی طور پر خود کفیل بنانے کی جانب سنجیدہ توجہ نہ دی تو آنے والے وقتوں میں صوبے کی تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں کو چلانا مشکل ہو جائیگا۔ جدید سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی پیدا کیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یونیورسٹی آف تربت کے دورے کے موقع پر اکیڈمک اسٹاف سے خطاب، جائزہ اجلاس کی صدارت اور اساتذہ اور اسٹوڈنٹس کے ساتھ انٹریکشن کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف تربت پروفیسر ڈاکٹر جان محمد، کمشنر مکران ڈویژن آغا فیصل، پرنسپل سیکرٹری ٹو گورنر بلوچستان عبدالناصر دوتانی کے علاوہ یونیورسٹی کے سینئر اساتذہ اور انتظامی آفیسرز بھی موجود تھے۔
علاوہ ازیں گورنربلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے یونیورسٹی آف تربت میں ڈیٹا سینٹر اور ایک ہزار کلوواٹ کے سولر پروجیکٹ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا۔
گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے یونیورسٹی آف تربت کے طلباء اور طالبات پر زور دیا کہ وہ اپنی تمام تر پوشیدہ صلاحیتیں جدید تعلیم کے حصول اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کیلئے بروئے کار لائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں ایک ایسا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جہاں جدت کاری اور خود انحصاری کے رحجانات کو مستحکم بنایا جا سکیں۔
“اس مقصد کے حصول کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے واقفیت پیدا کرنے اور دستیاب وسائل سے بھرپور استفادہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔”
انہوں نے کہا کہ کو بجلی کے نظام کو سولر سسٹم پر لانے کا مقصد دراصل توانائی کے بحران پر قابو پانا اور یونیورسٹی آف تربت کو مالی طور پر خودکفیل بنانا ہے. گورنر بلوچستان نے وائس چانسلر ڈاکٹر جان محمد اور ان کی پوری ٹیم کی انتھک کاوشوں کو سراہا۔
قبل ازیں گورنر بلوچستان نے یونیورسٹی کے احاطے میں پودا بھی لگایا۔ وائس چانسلر ڈاکٹر جان محمد نے گورنربلوچستان کے فراہم کردہ تعاون اور خصوصی دلچسپی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔