یوکرین میں روس کے لیے جنگ لڑنے والی نجی فوج واگنر گروپ نے ہفتے کو اس بات کا اعلان کیا ہے کہ وہ روسی فوجی قیادت کو اس کے عہدے سے الگ کرنے کے لیے ’آخری حد تک جائے گا۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واگنر گروپ نے روسی فوجی قیادت پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان کے لوگوں پر حملے کر رہی ہے جب کہ روس کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ واگنر گروپ کے خلاف ’مسلح بغاوت‘ کے الزام کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
واگنر گروپ کے 62 سالہ سربراہ ایوگنی پریگوزن نے اپنے آڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہم آگے بڑھ رہے ہیں اور ہم آخری حد تک جائیں گے۔‘
گذشتہ برس روس کے یوکرین پر حملہ شروع ہونے کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن کو بڑا چیلنج کرتے ہوئے پریگوزن نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’ہم اپنے راستے میں آنے والی ہر شے تباہ کر دیں گے۔‘
بعد ازاں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی فورسز نے ایک روسی فوجی ہیلی کاپٹر مار گرایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایک ہیلی کاپٹر نے ابھی ابھی عام لوگوں پر فائرنگ کی ہے۔ واگنر کے یونٹوں نے اسے مار گرایا۔‘
ہمارے 25 ہزار جنگجو مرنے کے لیے تیار ہیں: سربراہ واگنر گروپ
واگنر گروپ کے سربراہ نے روسی فوجی قیادت کو عہدے سے ہٹانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ہفتے کو کہا کہ ان کی 25 ہزار جنگجوؤں پر مشتمل فورس ’مرنے کے لیے تیار ہے۔‘
اپنے نئے آڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ’ہم سب مرنے کے لیے تیار ہیں۔ تمام 25 ہزار لوگ اور اس کے بعد پھر 25 ہزار۔ ہم روسی عوام کے لیے جان دے رہے ہیں۔‘
پریگوزن نے قبل ازیں کہا تھا کہ ان کی فوج جنہوں نے روس کے زیادہ تر حملے کی قیادت کی، روس کے جنوبی علاقے روستوف میں داخل ہو گئی تھی۔
تاہم انہوں نے اس سلسلے میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا اور اے ایف پی آزادانہ طور پر ان کے دعوے کی تصدیق نہیں کر سکا۔
دوسری جانب روس کے سرکاری خبر رساں ادارے تاس نے قانون نافذ کرنے والے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہا ہے ماسکو میں حکام نے حفاظتی انتظامات کو سخت کر دیا ہے۔ اہم تنصیات کے لیے ’سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔‘
سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے واگنر گروپ کے عسکریت پسندوں پر زور دیا کہ وہ پریگوزن کو ’حراست میں لینے کے لیے اقدامات کریں۔‘
کریملن نے کہا کہ پوتن کو واگنر گروپ اور وزارت دفاع کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے بارے میں باقاعدہ اطلاعات فراہم کی جا رہی ہیں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل ایگور کراسنوف نے پوتن کو ’مسلح بغاوت کو منظم کرنے کی کوشش کے سلسلے میں فوجداری مقدمہ شروع کرنے‘ سے آگاہ کیا تھا۔
یہ غیر معمولی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب پریگوزن نے ماسکو پر ان کی فورسز کو ہلاکت خیز میزائل حملوں سے نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔
پریگوزن نے اپنے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے غصے سے بھرے آڈیو پیغامات میں کہا کہ ’انہوں نے (روس کی فوج) نے ہمارے عقبی کیمپوں پر میزائل حملے کیے۔ ہمارے جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد، ہمارے ساتھی مارے گئے۔‘
پی ایم سی واگنر کے کمانڈروں کی کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ ’ملک کی فوجی قیادت جو برائی کر رہی ہے اسے لازمی روکا جائے گا۔‘
انہوں نے روسیوں کو ان کی فورسز کے خلاف مزاحمت کرنے کے حوالے سے خبردار کیا اور کہا ہے کہ وہ ان کے ساتھ شامل ہو جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم 25000 لوگ ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس گندگی کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ فوجی بغاوت نہیں بلکہ انصاف کے لیے مارچ ہے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کے قریب روستوف کے علاقے میں روسی حکام نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہفتے کی صبح گھر پر رہیں کیوں کہ اجرت پر لڑنے والے گروپ کے سربراہ واگنر نے کہا کہ ان کی فوج جنوبی سرحدی علاقے میں داخل ہو گئی ہے۔