مصنوعی ذہانت ایک حقیقت ہے۔ قاضی ریحان و حکیم واڈیلہ

353

دنیا بدل رہی ہے مصنوعی ذہانت ایک حقیقت ہے اس سے دور ہونے کی بجائے ہمیں اس کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا میں اپنے موقف کی ترویج کے لیے بہتر مواد تیار کرکے انھیں لوگوں تک پہنچانا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری قاضی داد محمد ریحان نے پارٹی کے تربیتی پروگرامات کے سلسلے میں ’تحاریک میں سوشل میڈیا کی اہمیت و افادیت‘کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بی این ایم کے سینئروائس چیئرمین ڈاکٹر جلال کی صدارت میں ہونے والے اس پروگرام میں بی این ایم کے سینئر کارکن حکیم واڈیلہ بھی اس موضوع پر خطاب کے لیے مدعو تھے جبکہ نظامت کے فرائض بی این ایم کے سینئر کارکن کھور بلوچ نے انجام دیے۔

قاضی داد محمد ریحان نے کہا کسی بھی نظریے کے پرچار کے لیے ابلاغ یا میڈیا کا بنیادی کردار ہوتا ہے ،پہلے سیاسی رہنماء اپنے خیالات کے اظہار کے لیے تقاریر کرتے تھے، پھر چاکنگ ،پمفلٹس اور کتب کے ذریعے یہ کام کیا جانے لگا ،اب بھی ابلاغ کی وہی اہمیت ہے لیکن میڈیا ترقی یافتہ ہوچکی ہے ۔ سوشل میڈیا نے عام افراد کے لیے بھی لوگوں تک رسائی کو آسان بنادیا ہے۔

انھوں نے کہا سیاسی کارکن ایک عام آدمی نہیں بلکہ وہ اپنے معاشرے کا ایک خاص کردار ہے، اسے اپنی شخصیت ،گفتار و عمل میں اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے مقصد کے لیے ایک تنظیم میں لانا چاہتا ہے ۔بی این ایم اپنے کارکنان کو شخصی آزادی سے محروم نہیں کرتی لیکن اس ذمہ داری کا انتخاب سیاسی کارکن نے خود کیا ہے کہ وہ ایک خاص مقصد کے لیے وقف رہے گا ۔بلوچ قوم کا ڈائسپورا دنیا میں جہاں بھی ہو اس کی توجہ مرکز اپنا وطن ہونا چاہیے جب آپ اپنے آزاد وطن میں واپس ہوں گے تو دیگر اقوام کی تمام اچھائیاں سیکھ کر اپنے وطن کو بہتر بنائیں اور وہاں کے منفی چیزوں کو سمجھ کر ان سے دور رہیں اور ہماری سوشل میڈیا سرگرمیاں ہمارے افکار کی عکس ہونی چاہئیں۔

انھوں نے کارکنان کی طرف سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا بی این ایم کی قیادت نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے ، بدقسمتی سے ہمارے قائدین کو بڑی تعداد میں شہید کیا گیا، جیلوں میں ڈالا گیا اور اب ایک نوجوان کیڈر پارٹی کی قیادت کر رہا ہے۔بی این ایم نے ہمیشہ نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ میں 2008 کی کابینہ میں سینئر دوستوں کی موجودگی میں اہم عہدے پر منتخب ہوا اور حالیہ سیشن میں بھی پارٹی نے نوجوانوں کو اہم عہدے دیے ہیں تاکہ نئی نسل جدید علم اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ رہ کر پارٹی کو ترقی دے۔ ان تمام نوجوان کارکنان کو جو میڈیا کے شعبے میں بہتر کام کرنا چاہتے ہیں ہماری رہنمائی کرنی چاہیے ، ہمیں نئی تکنیک سکھانی چاہیے اور اپنی قیادت پیش کرکے کام کرنا چاہیے ہمیں ان کی قیادت میں پارٹی کو ترقی کرتے دیکھ کر خوشی ہوگی ۔

قاضی ریحان نے ڈس انفارمیشن اور ففتھ جنریشن وار فیئر کا ذکر کرتے ہوئے کہا پاکستانی فوج یہ باور کرتی ہے کہ سوشل میڈیا کو اس کے خلاف ایک زبردست ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جو رائے عامہ پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ اس کے ردعمل میں وہ بلوچ تحریک کے خلاف ففتھ جنریشن وار کا استعمال کر رہی ہے۔سوشل میڈیا کی خامی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سرمایہ داروں کے قبضے میں ہیں جو انھیں دولت بٹورنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں یہ پاکستانی حکومت کی شکایت پر ہمارے اکاؤنٹس بند کرتے ہیں۔ جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں جو بڑی تیزی سے وائرل ہوتی ہیں۔ ہمیں اپنی ویب سائٹس پر اپنے ڈیٹا کی اشاعت پر بھی توجہ دینا ہوگا تاکہ کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہمارے اکاؤنٹس بند ہونے سے ہمارے ڈیٹا ضائع نہ ہوں۔

انھوں نے کہا بی این ایم کی طرف سے زرمبش براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے قیام کا مقصد ڈس انفارمیشن کے پھیلا ؤ کا روک تھام تھا،جب ہمارے پاس معتبر خبروں کا ایک ذریعہ ہوگا اور وہاں تربیت یافتہ لوگ مصدقہ خبریں شائع کریں گے تو ہم سوشل میڈیا کی جھوٹی خبروں سے کسی حد تک محفوظ ہوں گے ۔لیکن ہمیں اپنے اداروں پر اپنا حق ملکیت دکھانا ہوگی۔بی این ایم کے ادارے تمام کارکنان کے ہیں اس لیے ہمیں مل کر ان کی ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے۔

آخر میں انھوں نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹلی جنس دنیا کو بدل رہی ہے۔ آنے والی دنیا اس ٹکنالوجی کے بدولت مختلف ہوگی۔ ہمیں اس پر عبور حاصل کرکے اسے استعمال میں لانا چاہیے۔ ہمیں ایک حدتک میڈیا کے حوالے سے پہلے ہی اس کا تجربہ ہے کہ ہم مایکروسوفٹ ورڈ میں آٹو گرائمر چیک آپشن کے ذریعے اس کا استعمال کرتے آئے ہیں ۔ گوگل ٹرانسلیٹر ہمیں کم وقت میں اپنے کام نمٹانے میں مدد دیتا ہے اس لیے ہمیں اسے برائی کی بجائے اچھائی کے طور پر اپنانا چاہیے۔میڈیا کے حوالے سے ہماری کوشش ہے کہ آنے والے دنوں میں اس ٹکنالوجی کو استعمال میں لائیں ۔ہم محدود پیمانے پر اب بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں لیکن آگے اسے مزید بہتر طریقے سے استعمال کرنا ہوگا۔

حکیم واڈیلہ نے موضوع کی اہمیت و افادیت پہ روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کا کسی بھی تحریک کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے کردار اس وقت نمایاں طور پر سامنے آیا جب ’عرب اسپرنگ‘ کے دوران عرب عوام نے آمریت کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج کیا جس کے اثرات آج بھی موجود ہیں۔اسی دوران بلوچوں نے بھی اپنی کم تعداد کے باوجود اس پلیٹ فارم کا موثر استعمال کرکے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کی۔

انھوں نے کہا ٹویٹ کےلیے ہمیں موثر الفاظ کے چناؤ کے ساتھ اپنی رسائی اور تاثر بہتر بنانے کے لیے اپنی تحریک اور لوگوں کے ساتھ جڑت پیدا کرنی ہوگی۔دنیا کے دیگر خطوں میں لوگوں کے مسائل مختلف ہیں اور وہ سوشل میڈیا کا استعمال بھی اپنے انھیں معاملات کو اجاگر کرنے کے لیے کرتے ہیں۔ ہم اپنی قومی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں یہاں یورپ میں لوگ اپنی شخصی آزادی کی بات کر رہے ہیں اور ہمیں بہرحال اپنی تحریک اور حالات کے مطابق کام کرتے ہوئے دنیا کوایک تسلسل کے ساتھ بتانا چاہیے کہ ہمارے مسائل ان کے معاملات سے مختلف ہیں۔

انھوں نے کہا پارٹی کارکنان کی تربیت اہم ہے ا س لیے جن پروگرامات کا انعقاد کیا جاتا ہے ان میں ہمیں شرکت کرنا چاہیے۔ کارکنان کو ہمیں یہ بتانا ہوگا ان پروگرامات سے انھیں سیکھنے کا موقع ملتا ہے اس کے فوائد ان کے لیے بھی ہیں۔