لکی مروت سے جبری لاپتہ نوجوان بازیاب نہیں ہوسکیں

144

خیبرپختونخواء کے علاقے لکی مروت سے پانچ مہینے قبل پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ نوجوان تاحال بازیاب نہیں ہوسکیں۔ نوجوان لاپتہ رکھنا انسانی و آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہیں – لواحقین

ابا خیل لکی مروت کے رہائشی عرفان اللہ اور ولی اللہ کے لواحقین نے کہا ہے کہ عرفان اور ولی اللہ کو 5 جنوری 2023 کو دن ڈھائی بجے جوہر پلازہ لکی مروت سے پاکستانی فورسز گرفتار کرکے لئے گئے، اب پانچ مہینے سے زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن ان کے بارے میں ہمیں کوئی معلومات بھی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔

لواحقین کہا کہ ہمارے پیاروں کو کس جرم میں اٹھایا گیا ہے، اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو آئین و قانون کے مطابق انہیں کورٹ میں پیش کیا جائے اور خاندان کو ان تک رسائی دی جائے اس طرح ماورائے قانون کسی شہری کو اغواء کرکے لاپتہ کرنا بنیادی انسانی حقوق اور آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔

لواحقین نے کہا ہے کہ عرفان اللہ کی شادی دو ماہ کے بعد ہونے والی تھی اب ان کا انتظار کرتے کرتے ہم اب تھک چکے ہیں، عرفان مدرسہ پڑھ رہا تھا اور وہ کچھ دنوں کی چھٹیوں پر گھر آئے تھے اب ان کے وفاق المدارس کے امتحانات ہونے والے ہیں ان کی گمشدگی سے ان کا تعلیم ضائع ہو رہا۔

لواحقین نے عدلیہ، سیاستدانوں، صحافیوں، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سمیت انسانی حقوق کی کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہمارے پیاروں کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں۔