لاپتہ آبدوز ٹائٹن ’پھٹ کر تباہ ہوئی‘، پانچوں مسافر ہلاک ہونے کی تصدیق

289

ٹائٹینک جہاز کا ملبہ دیکھنے کے لیے گہرے سمندر میں پانچ مسافروں کو لے کر جانے والی آبدوز ’پھٹنے‘ کے نتیجے میں تباہ ہوئی اور اس کے ٹکڑے سمندر میں  پائے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے یہ بات امریکی کوسٹ گارڈ کے حوالے سے بتائی ہے۔

پانچ دن کی مسلسل تلاش کے بعد جمعرات کو ٹائٹن آبدوز کے پانچوں مسافروں کے ہلاک ہو جانے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ ان میں دو پاکستانی نژاد برطانوی باپ بیٹا بھی شامل تھے۔

امریکی کوسٹ گارڈ ریئر ایڈمرل جان ماگر نے صحافیوں کو بتایا کہ کینیڈا کے ایک بحری جہاز سے بھیجی گئی روبوٹک ڈائیونگ گاڑی نے شمال بحر اوقیانوس کے ایک دُور دراز کونے میں جمعرات کی صبح ٹائٹینک سے 16 سو فٹ اوپر آبدوز ٹائٹن کے ملبے کا پتہ لگایا ہے۔

کوسٹ گارڈ کے حکام نے بتایا کہ 22 فٹ ٹائٹن کے پانچ بڑے ٹکڑے ملبے سے ملے ہیں۔

ان ٹکڑوں میں آبدوز کا پچھلا حصہ اور پریشر ہُل کے دو حصے شامل ہیں۔ کوسٹ گارڈ کے حکام نے اس بارے میں کوئی ذکر نہیں کیا کہ آیا انسانی باقیات بھی دیکھی گئی ہیں۔

امریکی کمپنی اوشن گیٹ ایکسپیڈیشنز کی طرف سے چلائی جانے والی یہ ٹائٹن اتوار کی صبح تقریباً ایک گھنٹہ اور 45 منٹ بعد سطح سمندر پر موجود اپنے امدادی جہاز سے رابطہ منقطع ہونے کے بعد سے لاپتہ ہوگئی تھی۔

حالانکہ اس آبدوز کو ٹائٹینک کے ملبے تک پہچنے کے لیے دو گھنٹے کا وقت درکار تھا۔

ریئر ایڈمرل جان ماگر نے کہا کہ ملبے سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پھٹنے والی آبدوز کا ہی ہے۔

کوسٹ گارڈ کی پریس کانفرنس سے پہلے ہی اوشن گیٹ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ ٹائٹن پر سوار پانچ افراد میں سے کوئی زندہ نہیں بچا۔ کمپنی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اسٹاکٹن رش جو ٹائٹن کو پائلٹ کر رہے تھے، وہ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔

دیگر چار افراد میں برطانوی کھرب پتی اور مہم جُو 58 سالہ ہمیش ہارڈنگ، 48 سالہ پاکستانی کاروباری شخصیت شہزادہ داؤد اور ان کا 19 برس کا بیٹا سلیمان، فرانسیسی سمندری فوٹو گرافر 77 سالہ پال ہنری تھے۔

پال ہنری کو ٹائٹینک کے متعلق امور کا ماہر سمجھا جاتا ہے اور وہ اس سے قبل اس تاریخی جہاز کے ملبے کے پاس درجنوں مرتبہ جاچکے ہیں۔

اس سے قبل جمعرات کو امریکی بحریہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ریسکیو مشن میں مدد فراہم کرنے کی غرض سے ایک مخصوص سسٹم زیر سمندر بھیجا جا رہا ہے جو آبدوز نما دیگر بھاری اشیا کو باہر نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

آبدوز میں آکسیجن کی سپلائی ختم ہونے کا خدشہ تھا تاہم ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے حکام کا کہنا تھا کہ آبدوز میں موجود پانچوں افراد کو ریسکیو کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔