وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سرکل نے پاکستانی فورسز و اداروں کیخلاف مبینہ طور پر نا زیبا الفاظ اور بیان دینے کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے پاکستان فوج و اداروں کیخلاف بیان بازی کی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے قبائلی رہنماؤں اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین اور ایم این اے علی وزیر سمیت 5 افراد کو طلب کرلیا ہے۔
ایف آئی اے نے پیشی کیلئے تمام افراد کو نوٹس ارسال کردیا ہے۔ ان افراد کو 23 جون کو ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل پشاور کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سائبر کرائم برانچ کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے ردعمل میں پشتون تحفظ مومنٹ رہنماؤں کا کہنا تھا ہم پچھلے 20 سال سے پاکستانی فوج کے جہاز، ٹینک، گولہ بارود، گڈ اور بیڈ طالبان گھربار بازار کاروبار کی تباہی بچے بوڑھے عورتیں اور نوجوانوں کی قتل عام، IDPs کیمپوں کی زندگی برداشت کر رہے ہیں لیکن آپ سے ہمارے صرف الفاظ ہی برداشت نہیں ہوتے۔
دوسری جانب پولیس نے پی ٹی ایم کے رہنماء اور جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم عالم زیب مسعود کو گرفتار کرکے منشیات کے کیس میں جیل منتقل کردیا ہے-
واقعات کے حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے پشتون تحفظ مومنٹ کے مرکزی رہنماء علی وزیر نے کہا ہے شاید فوجی جنرل عاصم منیر صاحب نے پر امن تحریک پی ٹی ایم کے خلاف محاذ خود سنبھال لیا ہے ایک طرف نارتھ وزیرستان میں پی ٹی ایم کے دوستوں کو ماورائے عدالت اغواء کرکے لاپتہ کردیا ہے جبکہ ہم ساتھیوں کی گمشدگی کے خلاف احتجاج میں مصروف تھیں تو ہمارے ایک اور ساتھی عالم زیب مسعود کو گذشتہ رات انکے ایک اور رشتہ دار کے ہمراہ گرفتار کرکے منشیات کے جھوٹے کیسز درج کئے گئے-
علی وزیر کا مزید کہنا تھا کے فوج کے احکامات پر ایف آئی اے نے انکے منظور پشتین سمیت دیگر پشتون رہنماؤں کو نوٹس جاری کردیا ہے ہم سمجھتے ہیں ایسے ہتکنڈے ہمارے پر امن تحریک کو روکنے کے لئے اپنائے جارہے ہیں-