سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ایک مسجد کے سامنے قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی اجازت پر عالمی سطح پر ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اتحادکے اعلیٰ نمائندے میگوئل اینجل موراٹینوس نے ایک تحریری بیان میں اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے سامنے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی۔
موراتینوس نے بتایا کہ مذکورہ بالا نفرت انگیز عمل عید الاضحی منانے والے مسلمانوں کی توہین کرنے کے مترادف ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ اظہار رائے کی آزادی اہم ہے، لیکن مقدس کتابوں، مقامات اور علامتوں کی بے عزتی ناقابل قبول ہے، موراٹینوس نے کہا، “اس طرح کی کارروائیاں تشدد کے ماحول کو شہہ دیتی ہیں۔”
اسلامی تعاون تنظیم آئندہ ہفتے سعودی عرب کے شہر جدہ میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی جس میں اس گھناونی حرکت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں سویڈن میں عیدالاضحی کے پہلے روز قرآن کریم کو شہید کرنے کے اقدام کے بارے میں بات چیت کی جائے گی، اور کسی مشترکہ رد عمل کا مظاہرہ کیا جائیگا۔
ایران نے بھی قرآن پاک کو جلانے کی اجازت کے خلاف رد عمل کے طور پر تہران میں سویڈن کے ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا۔
تہران کے احتجاج سے سویڈن کے سفارتکار کو آگاہ کیا گیا۔
عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک گروپ نے قرآن ِ مجید کو شہید کیے جانے پر رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سویڈش سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا اور قرآن پاک کے حق میں نعرے بازی کی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بھی قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ اس کارروائی کی اجازت کو “آزادی اظہار” قرار دیا۔