سندھی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج

122

پاکستانی فورسز کے ہاتھوں سندھ بھر سے سینکڑوں کی تعداد میں لاپتا کیئے گئے سندھی کارکنان کی آزادی کے لِیئے عید کے پہلے روز کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں احتجاج کیئے گئے ۔

حیدرآباد پریس کلب کے سامنے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور سندھ سجاگی فورم کی جانب سے مرکزی احتجاجی کیمپ لگائی گئی۔ جس کی رہنمائی سندھی ادیب تاج جویو، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی مرکزی رہنما سہنی جویو اور ماروی کاندھڑو، سندھ سجاگی فورم رہنما سارنگ جویو، ایڈوکیٹ محب آزاد لغاری اور دیگر سیاسی سماجی کارکنان نے کی ۔ احتجاجی کیمپ میں گذشتہ 6 سالوں سے جبری لاپتا ایوب کاندھڑو کی فیملی سمیت دیگر لاپتا افراد کے لواحقین نے شرکت کی۔

دوسری جانب کراچی پریس کلب پر سندھ سبھا کے رہنما انعام سندھی ، ساتھی اصغر جمالی ، چاچا حسین بخش ڈاہری کی جانب سے احتجاجی کیمپ لگائی گئی۔ بعدازاں مظاہرین نے بلوچ مسنگ پرسنز کے ساتھ ان کی ریلی میں شرکت کی جبکہ سندھ سبھا اور جسقم کی جانب سے جامشورو ، کندھکوٹ اور ٹنڈو محمد خان میں بھی لاپتا افراد کی آزادی کے لیئے احتجاجی کیمپس لگائے گئے۔

پریس ریلیز کے مطابق سندھ بھر میں مسنگ پرسنز کے لیئے ہونے والے احتجاج کو نام نہاد قومی اور پاکستانی میڈیا نے سندھی مسنگ پرسنز کے احتجاج کو کوریج دینے سے خودرو بنیادوں پر پریس کلب سے لاپتا رہی۔

اس لیئے رہنمائوں نے آن لائین سوشل میڈیا کے چینلز کو اپنا احتجاج رکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ اس ریاست اور اس کے اداروں سے ہمیں انصاف کی کوئی امید نہیں ہے کیونکہ یہ پاکستانی ریاست اور اس کی ایجنسیاں خود ہی سندھی کارکنان کو جبری لاپتا کرنے میں ملوث ہے۔ اس لیئے ہم اقوامِ متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دنیا کے تمام عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ اور بلوچستان میں جاری قومی تحریکوں کو پاکستان کی جانب سے کچلنے کی اصل تصویر دنیا کو دکھائیں اور سندھ اور بلوچستان میں پاکستانی فورسز اور ایجنسیوں کی جانب سے جاری شدید ریاستی آپریشن اور انسانی حقوق کی پائمالی کا نوٹس لیں۔