سمیعہ دی لیجنڈ، سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا

1129

گذشتہ روز پاکستانی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کے قافلے پر فدائی حملہ کرنے والی خاتون سمیعہ بلوچ کے حق میں مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر چلنے والی ہیش ٹیگ(#SumaiyaTheLegend) کئی گھنٹوں سے ٹرینڈ کررہا ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی کے حمایتی سوشل میڈیا کارکن اور مختلف مکتبہ فکر کے لوگ اس وقت ٹوئٹر پر مذکورہ ہیش ٹیگ کو استعمال کرکے سمیعہ بلوچ کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ ہفتے کی دوپہر چاکر اعظم چوک تربت میں ایک خاتون بمبار نے پاکستانی خفیہ اداروں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔

حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کی فدائی سمیعہ قلندرانی بلوچ نے سرانجام دی ہے۔

بیان میں کہاگیا ہےکہ یہ فدائی حملہ مجید بریگیڈ کی جانباز خاتون فدائی شہید سمعیہ قلندرانی بلوچ عرف سمو ولد عبید قلندرانی نے سر انجام دی۔ سمعیہ قلندرانی گذشتہ سات سالوں سے بلوچ لبریشن آرمی کے ساتھ منسلک تھی، جبکہ چار سال قبل انہوں نے رضاکارانہ طور پر مجید بریگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ چار سالوں تک وہ سخت تربیت کے عمل سے گذرتی رہی۔ آج دشمن پر کامیاب فدائی حملہ کرکے بلوچ تاریخ میں امر ہوگئیں۔

بیان کے مطابق پچیس سالہ سمعیہ قلندرانی کا تعلق صحافت کے پیشے سے تھی، وہ پانچ سالوں تک بلوچ لبریشن آرمی کی میڈیا ونگ سے خدمات سرانجام دیتی رہی اوراس دوران بی ایل اے میڈیا ونگ کو مضبوط اور پر اثر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کا یہ دوسرا خاتون ہے جو فدائی حملہ کرچکی ہے اس سے قبل کیچ سے تعلق رکھنے والی شاری نے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی ارکان کو کراچی یونیورسٹی میں نشانہ بنایا تھا۔