بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے لاپتہ بلوچ رہنماء ذاکر مجید سمیت تمام لاپتہ افراد کیلئے کوئٹہ میں ہونے والے سیمینار اور کراچی میں بھوک ہڑتالی کمیپ سمیت بلوچستان میں ہونے والے تمام پروگرامز میں شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو اس وقت لاپتہ افراد کی صورت میں سنگین انسانی المیے کا سامنا ہے ، ریاست بجائے لاپتہ افراد کو رہا کرنے اور بلوچستان میں سیاسی ماحول پیدا کرنے بلوچ سماج کو خوفزدہ کرنے کیلئے مزید بےگناہ لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنارہی ہے۔ ذاکر مجید گزشتہ 14 سالوں سے غیرا نسانی اذیت گاہوں میں قید و بند ہے اس کی زندگی اور موت کے حوالے سے خاندان تک آگاہ نہیں، اس طرح کے اقدامات سے بلوچ عوام کے اندر نفرت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا تیزی سے ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی کے منازل طے کر رہی ہے ایسے وقت میں بلوچستان جیسے علاقوں میں ریاست بیسویں صدی کے اقدامات کے ذریعے عوام کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا چاہتی ہے اور آواز اٹھانے والے افراد کو لاپتہ کیا جاتا ہے یا لاپتہ کرکے فیک انکاونٹر میں قتل کیا جاتا ہے یا انہیں مکمل طور پر دہائیوں سے گمشدگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ذاکر جیسے نوجوانوں کو دن دہاڑے جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بناکر انہیں منظر عام سے غائب رکھنا، ان کی زندگی کے حوالے سے کسی کو آگاہی تک نہ دینا بربریت کی انتہا ہے اور ایسے صورتحال میں لوگوں کے دل میں محبت کے بیج نہیں بوئے جا سکتے۔ ریاست کو ادراک رکھنا چاہیے کہ بلوچ سماج کے قابل ترین افراد کو اغوا کرکے بلوچستان کے لوگوں کا دل نہیں جیتا جا سکتا ، بلوچستان کو ایسے حالات کا سامنا ہے جہاں انسانی حقوق جیسی شئے وجود ہی نہیں رکھتے۔ بلوچستان میں ایک نام نہاد کٹھ پتلی حکومت انسٹال کرکے بلوچستان کو یرغمال بنا دیا گیا ہے جہاں نہ صرف انسانی حقوق بلکہ زندہ انسان دہائیوں تک غائب کیے جاتے ہیں۔
ترجمان نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی کا مسئلہ کسی ایک گھر کا مسئلہ نہیں بلکہ بلوچستان کا ہر علاقہ اور ہر گھر اس سے متاثر ہے اگر اب تک کوئی محفوظ رہا ہے تو مستقل قریب میں انہیں بھی اس بربریت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ بلوچ شناخت کی بنیاد پر بلوچ نوجوانوں کو اغوا کیا جا رہا ہے اس لیے اس اجتماعی بربریت کے خلاف بلوچ عوام کو اجتماعی جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے اور بلوچستان میں لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی جدوجہد میں ان کی ہمراہ داری کرنے کی ضرورت ہے۔ 8 جون کو کوئٹہ میں سیمینار اور کراچی میں علامتی بھوک ہڑتال سمیت دیگر پروگرامز میں عوام سے شرکت کرنے کی اپیل کرتے ہیں تاکہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو اجتماعی حمایت اور یکجہتی کا احساس دلایا جائے۔