بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں، پانک نے مئی کی رپورٹ جاری کردی

128

بلوچ نیشنل موومنٹ کے شعبہ انسانی حقوق پانک نے مئی 2023 کی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے سنگین صورتحال کو پیش کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی کے دوران پاکستانی فورسز نے 25 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کرکے ہزاروں کی تعداد میں پہلے سے جبری لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں سے صرف 12 افراد کو رہا کیا گیا ہے۔ قید کے دوران انھیں ذہنی اور جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان جبری گمشدگیوں کی وجوہات اور متاثرین پر عائد الزامات کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ جبری گمشدگیوں کے اس تسلسل نے بلوچ عوام کی جسمانی اور ذہنی صحت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانک نے نجمہ بنت دلسر کی خودکشی کی تحقیقات کی، پانک کو وائس نوٹس ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج کے ایجنٹ ’نوربخش ولد عبدالخالق‘ نے انھیں بلیک میل کرکے خودکشی پر مجبور کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچ عوام کو ناقابل تصور تکالیف کا سامنا ہے، خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے اور انھیں بطور ریاستی آلہ کار کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا گیا ہے جس سے لوگ ان واقعات پر خاموش ہیں۔ بانک نجمہ بلوچ کا کیس انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تباہ کن نتائج کی ایک مثال کے طور پر نمایاں ہے۔ وہ ایک پڑھی لکھی اور متحرک نوجوان خاتون تھیں جنھوں نے اپنی کمیونٹی میں بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی۔ تاہم، انھوں نے پاکستانی فوج اور اس کے ایجنٹوں کی طرف سے مسلسل ہراساں کیے جانے کی وجہ سے اپنی جان لے لی۔

پانک نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے انسانی بحران کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرتے ہوئے مداخلت کرے۔

پانک بین الاقوامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں پر زور دیتا ہے کہ وہ پاکستان کو ان جرائم کے لیے جوابدہ ٹہرائیں اور ان زیادتیوں کو ختم کرنے کے لیے کام کریں۔

رپورٹ میں بتایا کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی کارروائیوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، جن میں فوج کی اجازت کے بغیر رہائشیوں کی نقل و حرکت پر پابندی اور روزانہ کی فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔ ہزاروں افراد کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے، جبکہ بہت سے لوگ فوجی جارحیت کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

“پاکستان آرمی نے مختلف علاقوں میں مسلح دستے قائم کیے ہیں، جنھیں ڈیتھ اسکواڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، جو جرائم پیشہ افراد کو بھرتی کرتے ہیں اور فوج کی ایماء پر ہراساں کرنے، چوری اور یہاں تک کہ قتل جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔”

علاوہ ازیں پانک نے اپیل کی ہے کہ انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والی ٹیمیں بلوچستان کی صورتحال کی تحقیقات اور انسانی حقوق پر رپورٹ مرتب کرنے کے لیے تعینات جائیں۔

پانک نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی ادارے انسانی حقوق کو فروغ کی کوشش، متاثرین کی حفاظت، اور انصاف کی وکالت کرنے والی تنظیموں کی مدد کریں۔

ادارہ پانک بلوچستان کی صورتحال کی سنگینی کو اجاگر کرتا ہے اور عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرے تا کہ انسانی حقوق کا احترام، تحفظ اور ان کا مکمل نفاذ ہو۔

پانک نے اپنی رپورٹ میں یکساں انسانی حقوق کے ضوابط کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اجتماعی کوششوں اور غیر متزلزل عزم کے ذریعے بامعنی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔