بیجنگ میں چین کی میزبانی میں چین، پاکستان اور ایران کے وفود پر مشتمل اپنی نوعیت کے پہلے تین ملکی انسداد دہشتگردی مذاکرات چین میں منعقد ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے بعد اسلام آباد میں گفتگو کے دوران پاکستانی وفد نے مذاکرات کی زیادہ تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
تاہم انہوں نے بتایا کہ وفود کے درمیان علاقائی سکیورٹی صورتحال اور خطے کو در پیش دہشتگردی کے مسئلے پر اظہار خیال کیا گیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق چین اور پاکستان کے محکمہ خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران شرکاء کی جانب سے ادارہ سازی کے ساتھ انسداد دہشتگردی کے معاملے پر باقائدہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اجلاس کے دوران پاکستان کے صوبے بلوچستان کی صور تحال مرکزی ایجنڈہ کا حصہ رہی کیونکہ چین کی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے تحت سی پیک کے منصوبے کی کامیابی کا انحصار بلوچستان کی سکیورٹی صورتحال میں بہتری سے جڑا ہوا ہے۔
بلوچستان میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے باوجود چین اور پاکستان مشترکہ پراجیکٹس پر کام کررہے ہیں۔
دوسری جانب مذکورہ پراجیکٹس کو بلوچ استحصالی پراجیکٹس قرارد دیتے ہیں جبکہ بلوچ مسلح آزادی پسندوں کیجانب سے سی پیک سمیت دیگر پراجیکٹس سے منسلک سائٹس و افراد کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
مذکورہ حملوں میں بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے شدید نوعیت کے “فدائی” حملے نمایاں ہیں۔