ایغور مسلمانوں سے متعلق پالیسی چین کا اندرونی معاملہ ہے: فلسطینی اتھارٹی

185

فلسطینی رہنما محمود عباس نے جمعہ کو چین کا چار روزہ دورہ مکمل کیا ہے، جس کا مقصد اقتصادی امداد کا حصول اور سنکیانگ کے شمال مغربی علاقے میں مسلم اقلیتوں کے خلاف بیجنگ کی پالیسیوں کی حمایت کا اظہار کرنا تھا۔

اپنے چار روزہ دورے کے دوران عباس نے چینی صدر اور حکمران کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ اس کے بعد رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں بیجنگ کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں کی توثیق کی گئی اور انسانی حقوق کے مغربی تصورات کو مسترد کیا گیا۔

بیان میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سنکیانگ میں مسلمانوں کے حوالے سے چین کی پالیسی کا، ‘انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ان کا مقصد انتہا پسندی کو ختم کرنا اور دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کی مخالفت کرنا ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین، سنکیانگ کے مسئلے کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لئے استعمال کرنے کی سخت مخالفت کرتا ہے۔

چین پر الزام ہے کہ وہ ایغور مسلم آبادی کا قتل عام کر رہا ہے اور ان سے جبری مشقت لیتا ہے۔ چین ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

چین نے سنکیانگ کے مسلم اقلیت سے مبینہ ناروا سلوک پر بیرونی دنیا کی تنقید کا مقابلہ کرنے کے لیے بھرپور مہم چلا رکھی ہے، اور عرب ریاستوں نے مسلمانوں کے ساتھ بیجنگ کے سلوک پر کبھی کھل کر تشویش کا اظہار نہیں کیا۔

چین کا کہنا ہے کہ انتہائی حفاظت والے مراکز کے وسیع پیمانے پر قائم کمپلیکس کا مقصد حب الوطنی کو ابھارنا، انٹرنیٹ پر پھیلی بنیاد پرستی کو ختم کرنا اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرنا تھا اور اب اسے بند کر دیا گیا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ بہت سے مراکز کو جیلوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔چین میں ویغور مسلمان آبادی کا دو فیصد ہیں۔