اورماڑہ میں ‘بپر جائے’ کے اثرات نمودار

336

بحیرہ عرب کے جنوب مشرق سے اٹھنے والی سمندری طوفان “بائپرجائے” بحرہ بلوچ میں پہنچ گیا۔

اتوار کے روزبلوچستان کے ضلع گوادر کے تحصیل اورماڑہ کے ساحل دیمی زِر میں سمندر بھپر گیا اور لہریں سڑکیں عبور کرکے دکانوں ، فیکٹریوں اور گھروں میں داخل داخل ہو گئیں۔

سمندر میں طغیانی کے سبب لوگوں میں بے چینی اور پریشانی بڑھنے لگا۔

ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے انتظامات کی عدم دستیابی سے آبادیاں غیرمحفوظ قرار دی جا رہی ہیں۔

وی او اے کے رپورٹ کے مطابق بحیرۂ عرب میں سمندری طوفان ‘بپر جائے’ پاکستان اور بھارت کے ساحلی علاقوں کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ طوفان سے تباہی کے خدشے کے پیشِ نظر دونوں ملکوں کے ساحلی علاقوں میں ہنگامی حالت کےنفاذ کے بعدانخلا کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

بپر جائے کراچی سے 500 کلو میٹر دوری پرہے اور طوفان کی شدت کے پیشِ نظر کیٹی بندر، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کی ساحلی پٹی سے لوگوں کا انخلا شروع کر دیا گیا ہے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طوفان جمعرات کی شام بھارت کی ریاست گجرات کے ساحلی علاقوں اور پاکستانی علاقے کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔

طوفان کے اثرات کی وجہ سےکراچی میں گرمی اور حبس کی شدت مزید بڑھ گئی ہے۔ حفاظتی اقدامات کے سلسلے میں سی ویو جانے والی سڑکیں رکاوٹیں لگا کر بند کر دی گئی ہیں اور ساحل پر جانے پر بھی پابندی ہے۔

سمندری طوفان کے خدشے کے پیش نظر کیٹی بندر کے ماہی گیروں نے اپنی کشتیاں ساحل پر کھڑی کر دی ہیں اور بدین سے بھی ماہی گیروں کی واپسی شروع ہو گئی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق طوفان بپر جائے کے باعث سمندر میں 30 سے 40 فٹ اونچی لہریں اٹھنے لگی ہیں تاہم فی الحال طوفان کا رخ بھارتی ریاست گجرات کی طرف ہے۔

ایم ڈی ایم اے کے مطابق اگر طوفان نے اپنا راستہ بدلا تو کراچی سمیت سندھ کی پوری ساحلی پٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور ساحلی علاقوں میں 300 سے 400 ملی میٹر تک تیز بارشوں کا امکان ہے جب کہ کراچی میں چھ گھنٹے کے اسپیل میں 100 ملی میٹر بارش متوقع ہے۔

بھارتی ریاست گجرات میں ہنگامی حالت نافذ

بھارت کے محکمۂ موسمیات کے مطابق 13 سے 15 جون کے درمیان سمندری طوفان سے ساحلی اضلاع کچھ، جام نگر، موربی، پوربندر، گیر سومناتھ اور دیوبھومی دوارکا متاثر ہو سکتے ہیں جہاں 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چلنے کے ساتھ شدید بارشیں بھی متوقع ہیں۔

حکام کے مطابق ریاست گجرات کے اضلاع کچھ اور سوراشٹرا میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد مکینوں کا انخلا شروع کر دیا گیا ہے جب کہ ساڑھے سات ہزار افراد کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ بھارت کی نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی سات ٹیمیں اور ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی 12 ٹیمیں طوفان سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔