پنجاب میں بلوچ طلبا پر کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہیں۔ بلوچ کونسل

342

بلوچ کونسل پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پہلے اسلامی جمعیتِ طلبا کے غنڈوں کی طرف سے معصوم بلوچ طلبا کے کمروزں پر حملہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور جب بلوچ طلباء نے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی تو یونیورسٹی انتظامیہ اور پنجاب پولیس کی جانب سے بلوچ ہونے کی بنا پر تمام طلبا کو گرفتار کرنا شروع کیا۔ اس سے قبل بھی ہم نے دیکھا ہے کہ نسل کی بنیاد پر ہر وقت انتظامیہ اور پنجاب پولیس جمعیت کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہی ہے۔

“یہاں تک کہ اسلامی جمعیتِ طلبا کے ناظمین کو اپنے ہمراہ لیکر پولیس نے جناع ہسپتال میں ایڈمت زخمی بلوچ طلبا کو بھی حراست میں لیا ہے، جن میں سے ایک اسٹوڈنٹ کا مسلسل خون بہہ رہا تھا اور اُس کے زخم کو اسٹچنگ کی ضرورت تھی۔ اسلامی جمعیتِ طلبا کے غنڈوں کے تشدد کے سبب ہمارے دس کے قریب اسٹوڈنٹس زخمی ہیں اور بہت سے معصوم طلبا کو پولیس کی طرف سے بے جا حراست میں لیا گیا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ زخمی بلوچ طلبا کو پولیس کی طرف سے مزید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے اُن کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے تمام طلبا کو جلد از جلد رہا کیا جائے اور اسلامی جمعیتِ طلبا کے شر پسند عناصر کو گرفتار کرکے بلوچ طلبا کی نسلی بنیادوں پر ہراسمنٹ اور پروفائلنگ کو بند کیا جائے۔