نرسنگ کالج آف پنجگور کے طالبات کا ٹیچنگ ہسپتال میں احتجاجی مظاہرہ، گائنی وارڈ، چلڈرن وارڈ، خواتین وارڈ کے روڑ کو بلاک کرکے شدید نعرے بازی کی اور دھرنا دیا گیا۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ و بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر انکے مطالبات درج تھے۔
طالبات نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم گذشتہ دو سالوں سے اساتذہ و اسکالر شپ کی محرومی کی خاطر سراپا احتجاج ہیں کوئی ہمیں سننے والا نہیں ہے حالیہ نرسنگ کالج کے امتحان میں کالج میں صرف تین طالبات پاس ہوئے باقی سب ہی فیل ہوئے جن کے ذمہ دار اساتذہ ہیں۔
انہوں نے کہا دنیا میں یہ ایک نئی تاریخ ہے کہ ایک کالج بغیر کسی استاد کے اس کے طالبات امتحان کیسے دے سکتے ہیں جبکہ تمام تر اسٹیڈی روکی ہوئی ہیں امتحان کی تیاری بغیر اساتذہ کے کیسے ممکن ہوسکتی ہے یہ ایک ظلم ہے جو ہمارے ساتھ روا رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اساتذہ کے پنجگور کالج میں آرڈر و جوائننگ ہوئی ہیں وہ پنجگور کالج کے نام سے تنخواہیں بھی وصولی کررہے ہیں لیکن ڈیوٹی نہیں دے رہے ہیں اس حوالے سے گذشتہ تین سالوں سے احتجاج، پریس کانفرنس اور مختلف فورم و لیٹر کی صورت میں حکام کو آگاہ کرچکے ہیں لیکن کسی کو پروا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم اس دھرتی کے بلوچ بہنیں ہیں ہمارے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے آج اگر یہ کالج چلے گی اسکے فوائد پورے پنجگور بشمول بلوچستان کو ملے گی اس پر غیر سنجیدگی سوالیہ نشان ہے آج ہم سڑکوں پر نکلے ہیں ہمیں خود اس معاشرے کی بے حسی پر افسوس و گن آتی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ دو سالوں سے اسکالر شپ نہ ملنے کی وجہ سے ٹرانسپورٹ و ریفریشمنٹ کے اخراجات ہم گھر سے کررہے ہیں اس مہنگائی کے دور میں صوبائی حکومت ہمیں تحفظ دینے کے بجائے سخت امتحان لے رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات اسکالر شپ کی بحالی اساتذہ کی تعیناتی ڈیوٹی پر موجودگی ہاسٹل بلڈنگ اور موجودہ امتحان میں فیل کرنے والے طالبات کی دوبارہ امتحان کے مطالبے کو حل نہیں کیا گیا تو مزید اپنے حقوق کی خاطر احتجاج کا دائرہ کار وسیع کریں گے۔