بلوچستان کے معروف رہنما شہید حمید بلوچ کی بیوہ سنجی بلوچ جمعرات کو سلطنت عمان کے شہر بریمی میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ انہیں بریمی میں سپردخاک کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حمید بلوچ بلوچستان کی سیاسی و فکری تحریک سے وابستہ ایک نظریاتی رہبر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
انہیں ضیاء الحق کی فوجی حکومت نے 1979 کو تربت میں گرفتار کیا اور 2 سال قید میں رکھنے کے بعد مارچ 1981 کو پھانسی دے دی۔
حمید شہید کی شہادت کو ایک انگریز فوجی اہلکار کے قتل سے منسوب کیا گیا تاہم بلوچستان کے سیاسی حلقے حمید بلوچ کی شہادت کو ان کے سخت گیر قوم پرست خیالات کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔
حمید شہید نے سیاسی زندگی کا آغاز بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے کیا تھا اور اپنی شہادت تک وہ ایک نظریاتی رہبر کے طور پر جانے جاتے رہیں۔
حمید بلوچ کی شہادت کے بعد ان کی شریک حیات نے ان کی نوزائیدہ بیٹی بانڑی کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کی اور سلطنت عمان میں جابسے۔ حمید شہید نے دوران اسیری اپنے نوزائیدہ بیٹی بانڑی کے نام ایک پیغام بھیجا اس پیغام نے بعد ازاں بلوچستان کی قوم پرست سیاسی تحریک میں ایک نظریاتی لٹریچر کی حیثیت پائی جسے آج بھی قوم. پرست سیاسی کارکنان فکری حوالے کے طور پر پڑھتے ہیں اور اپنے نظریاتی لٹریچر کا حصہ بنانے پر فخر کرتے ہیں۔