بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید فدا احمد بلوچ کے پینتیس ویں برسی کے موقع پر اپنے ایک بیان میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید فدا احمد کا فکر وفلسفہ آج بھی بلوچ قوم سمیت خطے کے تمام مظلوموں کی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے رہا ہے۔ دشمن نے شاید اپنے تئیں یقین کر لیا تھا کہ فدا احمد کو راستے سے ہٹا کر تحریک آزادی کے تمام امکانات ہمیشہ کے لیے معدوم ہوجائیں گے۔ لیکن تاریخ نے ثابت کردیا کہ فدا احمد تاریخ کے درست سمت میں گامزن تھے اور ان کی جسمانی غیرموجودگی کے باوجود ان کی توانا فکر و فلسفہ نے قوم کو موجودہ تحریک آزادی کی صورت میں منظم قوت عطا کیا۔
انہوں نے کہا فدا احمد کو بلوچ قومی تحریک کے منحرفین نے اس امید کے ساتھ شہید کیا کہ وہ اپنے انحراف کو قومی تحریک کی نئی حکمت عملی کا نام دے کر پاکستانی پارلیمانی آغوش میں جاکر مراعات و آسائش حاصل کریں گے اور تحریک آزادی کا کوئی نام لیوا باقی نہیں رہے گا۔ لیکن یہ ان کی ناقص سوچ اور تاریخ کے تیور سے عدم واقفیت تھی۔ انہوں نے غلط اندازے قائم کرکے فدا احمد کو شہید کردیا۔ شہید فدا احمد کے وسیع سرکل، تحریک آزادی کی آفاقی حقیقت اور بلوچستان بھر میں پھیلے ہوئے شہید کے سیاسی وارثوں نے نئی قوت و توانائی کے ساتھ تحریک کو نہ صرف زندہ رکھا بلکہ اسے بلوچ کے گھر گھر میں پہنچا کر وہ دوام بخشا کہ پاکستان کی جانب سے بربریت و سفاکیت کی انتہا کے باوجود تحریک آزادی قائم و دائم ہے۔ یہ فکرِ شہید فدا کی واضح جیت اور قاتلوں کی شکست ہے۔
ترجمان نے کہا آج بلوچ نیشنل موومنٹ وطن اور وطن سے باہر وسیع ڈائسپورہ کی صورت میں تحریک آزادی کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔ اس جماعت کی بنیاد شہید فدا احمداورساتھیوں نے رکھا تھا۔ شہید فدا احمد کے فکر و فلسفے کو چیئرمین غلام محمد بلوچ اور ساتھیوں نے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے شہید کی مشن کو جاری رکھا۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اس عہد کی تجدید کرتا ہے کہ شہید فدا احمد کا مشن اور آزادی کا کاروان جاری رہے گا اور اس میں کسی بھی قسم کے قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔