شہید فدا بلوچ نے جدید انقلابی و قومی سیاست کے راستے متعین کیے۔ بی ایس او

256

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بی ایس او کے سابق سیکرٹری
جنرل و جدید بلوچ قومی سیاست کے عظیم انقلابی رہنماءشہید فدا بلوچ کو انکی 35ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کی ہے۔

ترجمان بی ایس او نے کہا ہے کہ میر یوسف عزیز مگسی و دیگر اکابرین کے سیاسی نقش قدم پر چل کر شہید فدا بلوچ نے جدید انقلابی و قومی سیاست کے راستے متعین کیے۔ انتہائی نا مصائب و مشکل حالات کے باوجود انہوں نے نظریاتی جدوجہد کا پرچم بلند کرکے اتحاد و اتفاق کا درس دیا۔ شہید فدا بلوچ نے بی ایس او میں ایک کارکن سے رہنماءتک ہمیشہ ایک مخلص سیاسی کارکن کا کردار ادا کیا۔

انھوں نے کہا ہے کہ شہید فدا نے طلباءسیاست کو نہ صرف جدید روش سے آشنا کیا بلکہ سیاسی کارکنان کے درمیان باہمی ہم آہنگی و قومی سوچ کو فروغ دیا۔ انہوں نے بلوچ سیاست میں حقیقی سیاسی قیادت کا کردار ادا کرکے یہ باور کرایا قومی یکمشتی و سیاسی اصولوں پر کاربند رہنا ہی بلوچ کاز کو منزل تک پہنچا سکتے ہیں۔ شہید فدا نے طلباءسیاست کو سطحی نعروں، منتشر کیفیت اور لفاظی سے نکال کر حقیقی معنوں میں شعور و علم سے روشناس کیا جو کسی بھی سیاسی تحریک کے لازمی جز ہیں۔

ترجمان بی ایس او نے کہا ہے کہ موجود دور میں طلباءسیاست گروہ بندی، بے راہ روی اور غیر سیاسی رویوں کا شکار ہے جہاں اختلافات اور گفت و شنید ختم ہوچکے ہیں۔ جذبات اور سطحی سوچ نے طلباءسیاست کو منتشر کردیا ہے جبکہ کارکنان کو چند روایتی اور غیر سیاسی بیانیے کے تحت استعمال کیا جاتا ہے۔ باہمی احترام و سیاسی اختلافات جیسے عظیم روایتوں کو پس پشت ڈال کر صرف ایک دوسرے کو کمزور کرنے کیلئے توانائیاں خرچ کی جارہی ہیں۔

ترجمان بی ایس او نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں نہ صرف طلباءسیاست انتشار کا شکار ہے بلکہ ماس پارٹی پالٹکس بھی منشتر ہے۔ ایک طرف بلوچ قوم پر ہونے والے زیادتی جبکہ دوسری جانب بین الاقوامی استعماری قوتوں کی بلوچ سرزمین پر بری نظریں ہیں۔ لہذا وقت کا تقاضہ ہے کہ بلوچ سیاسی قیادت دانشمندی کا مظاہرہ کرکے تمام تر چیلنجز سے ٹمٹنے کیلئے ایک پیج پر یکجاہ ہوجائے۔ ترجمان نے آخر میں بلوچ طلباءتنظیموں اور نوجوانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید فدا اور دیگر شہدا کے اتحاد، جدوجہد اور یکجہتی کے فلسفے کو اپناکر ہی آخری فتح تک پہنچا جاسکتا ہے۔