چین کی وزارت خارجہ نے ہیروشیما میں منعقدہ جی 7 سربراہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ہفتے کے روز جاپان کے شہر ہیروشیما میں (جی 7) ممالک کے سربراؤں نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چین کو گروپ 7 اتحادیوں سمیت دنیا کے لئے خطرناک قرار دے دیا تھا-
جی سیون سات بڑے معیشت والے ممالکوں کی ایک تنظیم ہے جس میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ کے ملک شامل ہیں۔ یہ سات ممالک مل کر دنیا کی چالیس فی صد مجموعی قومی پیداوار کے حامل ہیں۔
گذشتہ دنوں جاپان کے شہر ہیروشیما میں جی 7 ممالک کے سربراہاں نے 49 سمٹ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے چین کو عالمی سلامتی اور خوشحالی کے لیے آج کے دؤر کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے جی سیون ممالک کی اعلامیہ کی ردعمل میں ہفتے کی شب اپنا بیان جاری کرتے ہوئے بتایا چین کی سنگین تشویش کے باوجود جی 7 نے چین سے متعلق مسائل کو چین کو بدنام کرنے اس کو ہدف بنانے اور چین کے اندرونی معاملات میں ڈھٹائی سے مداخلت کرنے کے لیے استعمال کیا چین اس کی سختی سے مذمت اور سخت مخالفت کرتا ہے-
تائیوان پر ان ممالک کے موقف کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تائیوان چین کا حصہ ہے کسی کو بھی چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں چینی عوام کے عزم عہد اور صلاحیت کو کم نہیں سمجھنا چاہیے-
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’چین نے سربراہ اجلاس کے میزبان ملک جاپان اور دیگر متعلقہ فریقوں کے لیے سنجیدہ سفارتی اقدامات کیے ہیں وہ دن گئے جب مٹھی بھر مغربی ممالک دانستہ طور پر دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر سکتے تھے اور عالمی معاملات میں ہیرا پھیری کر سکتے تھے-
چینی وزارت خارجہ سے بیان میں جی 7 کے اراکین پر زور دیتے ہیں کہا گیا ہے کہ وہ وقت کے تقاضوں کے ساتھ چلیں، خصوصی بلاکس بنانے کے لیے گروہ بندی کرنا بند کریں، دوسرے ممالک کو روکنا یا ساتھ ملانا اور ان پر قابو پانا بند کریں، بلاک میں تصادم پیدا کرنا اور انہیں بھڑکانا چھوڑ دیں اور مذاکرات و تعاون کی درست راہ کی جانب واپس آ جائیں-
آنہوں نے نشاندہی کی کہ جی سیون کیمپ محاذ آرائی اور سرد جنگ کے تصور پر عمل پیرا ہے اور اس کے اقدامات تاریخ کے عمومی رجحان معروضی حقائق اور بین الاقوامی اخلاقیات کے منافی ہیں-