جامعہ پنجاب میں بلوچ طلبا پر تشدد تعلیمی اداروں سے بے دخل کرنیکا منصوبہ ہے۔ بلوچستان بار کونسل

302

بلوچستان بار کونسل کے جاری ایک بیان میں پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ طلباءپر ایک طلبہ تنظیم کے مسلح افراد کی جانب سے حملہ طلباءکو زخمی کرنے اور لاہور پولیس کی جانب سے ملزمان کی پشت پناہی اور بلوچ طلباءکی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بلوچستان کے طلباءکو پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

“ پنجاب یونیورسٹی اور پنجاب بھر میں بلوچستان کے طلباءکے ساتھ مسلح گروہ کی جانب سے تشدد و حملہ روز کا معمول بن چکا ہے جبکہ پنجاب پولیس بلوچستان کے طلباءکو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے گزشتہ شب پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں بلوچ طلباءپر بدترین تشدد کی گئی اور کئی طلباءکو شدید قسم کے چوٹیں آئی ہیں لیکن لاہور پولیس نے بجائے ملزموں کے گرفتار کرنے کے زخمی طلباءکو اسپتال سے اٹھا کر کوٹ لکھپت جیل میں بند کردیا گیا جبکہ زخمی طلباءاس وقت زخمی حالت میں جیل میں بند ہے جبکہ پنجاب پولیس اس مسلح گروہ کو گرفتار کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔”

بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ پنجاب پولیس فوری طور پر بلوچستان کے طلباءکو تحفظ فراہم کرے اور بلوچ طلباءپر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزمان کو فوری گرفتار کرے۔