بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف ااحتجاجی کیمپ آج 5017 ویں روز جاری رہا۔
آج مستونگ سے غلام دستگیر بلوچ، موسیٰ خان بلوچ اور دیگر افراد نے آکر لواحقین سے ظہار یکجہتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ جدوجہد کو دبانے کے لئے ریاست جبری گمشدگیوں میں تیزی لانے کے ساتھ مختلف حربے استعمال کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماہل بلوچ کا میڈیا ٹرائل قانون کی حکمرانی کی صریحاً خلاف ورزی اور عدالتی کارروائی کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔ دنیا میں کہیں بھی کوئی ایسا ملزم، جس پر ابھی تک فرد جرم عائد نہ ہوئی ہو، ٹی وی ٹاک شوز میں آکر انٹرویو دیتے ہیں۔ میڈیا تک رسائی کون فراہم کر رہا ہے اور کیوں؟
انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ ماہل بلوچ کے میڈیا ٹرائل کا نہ صرف نوٹس لیں جو اس وقت عدالتی کارروائی کا سامنا کر رہی ہے بلکہ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے بلوچ صحافیوں کو ہراساں کرنے کا بھی ازالہ کرے۔ ایسے اقدامات جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ جھوٹے مقدمات قید ماہل بلوچ کی میڈیا ٹرائل کا نوٹس لیا جائے۔