کوئٹہ؛ ماحولیاتی آلودگی چلغوزے کے ایک لاکھ درخت نگل گئی

311

ماحولیاتی آلودگی چلغوزے کے ایک لاکھ قیمتی درخت نگل گئی۔ ان درختوں سے ہر برس 3 ارب روپے کے لذیذ چلغوزے حاصل ہوتے تھے۔

بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی اور عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) نے بلوچستان سمیت پاکستان کے جنگلات کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

پاکستانی وزارت ماحولیاتی تبدیلی سے موصول دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چلغوزے کے جنگلات کو سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کے کوہ سلیمان میں پہنچا۔ جبکہ پاکستان میں ایک لاکھ 32 ہزار ہیکٹرز پر چلغوزے کے جنگلات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

پاکستان کے مختلف جنگلات میں گذشتہ برس صرف ماہ مئی 2022 میں آگ لگنے کے 300 سے زیادہ واقعات پیش آئے۔ چلغوزے کے جنگلات میں آگ بجھانے کے لیے ایرانی طیارے کی مدد لینا پڑی تھی۔ماہرین کے مطابق چلغوزے کا جنگل دوبارہ اگنے میں 100 سال لگتے ہیں۔ کیوں کہ چلغوزے کا درخت ایک سال میں صرف ایک سینٹی میٹر بڑھتا ہے۔دستاویزات کے مطابق پاکستان کا سالانہ جی ڈی پی آئندہ برسوں میں 18 سے 20 فیصد تک کم ہونے کا خطرہ ہے۔ ملک میں اوسط بڑھتی حدت اور موسمیاتی تنا نے انسانی زندگیوں اور جنگلات کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ملک میں پانی کی کمی، زرعی زمین صحرا میں تبدیل ہونے اور گلیشئیرز پگھلنے کے خطرات شدت اختیار کر گئے۔ ملک میں جنگلات کو لگنے والی آگ کے واقعات خطرناک حد تک بڑھ سکتے ہیں۔