بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5019 ویں روز جاری رہا۔ آج نیشنل پارٹی کے کارکنان ظہیر بلوچ، عصمت اللہ سمیت دیگر لوگوں نے کیمپ آکر یکجہتی کی۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہزاروں سال سے بلوچ جس سرزمین کے مالک رہے ہیں آج ان کیلئے زمین تنگ کر دی گئی، پاکستان کے ریاستی اداروں کو کہیں بھی کسی بلوچ قبائل کے درمیان چھوٹے سے اختلافات کی بھنک پڑ جاتی ہے وہ وہیں پہنچ جاتے ہیں اور جنگوں کو ہوا دیتے ہیں، بلوچ قبائل کو آپس میں الجھا کر دست و گریبان کرتے ہیں، لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں –
انہوں نے کہا کہ عید کے دن تین بجے بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ ملکر احتجاج کریں گے، جس میں تمام لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت بلوچ قوم اور انسانیت پسند حضرات سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس احتجاجی عمل میں شریک رہیں، عید خوشیوں کا ایک تہوار ہے جس میں ساری مسلم دنیا خوشیاں مناتی ہے لیکن بلوچ ماؤں بہنوں لاپتہ افراد کے بچوں کیلئے کوئی خوشی معنی نہیں رکھتی جب تک انکے پیارے گھر نا لوٹیں گے، ان کیلئے عید کا چاند تب نکے گا جب انکے پیارے ریاستی زندانوں سے آزاد صحیح سلامت لوٹیں گے –