پاکستانی فورسز نے بلوچستان سے مزید دو افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
بلوچستان کے ضلع خضدار سے پاکستانی فورسز نے دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ گذشتہ رات نو بجے کے وقت پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے خضدار میں جعفر آباد کے مقام سے دو افراد جاوید زہری ولد میر حسن زہری اور علی حسن زہری ولد غلام نبی زہری کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ دونوں جاوید زہری کے دکان پر موجود تھے۔
علاقائی ذرائع نے بتایا کہ جاوید زہری زمینداری اور دکانداری کرکے اپنا معاش تلاش کررہا تھا جبکہ وہ جبری طور پر لاپتہ و بعد ازاں نوشکی میں سی ٹی ڈی کے جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے تابش زہری کا کزن ہے۔
ضلعی حکام نے تاحال اس حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
ٹی بی پی نے مارچ 2023 کے آخری دو ہفتوں میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری گمشدگیوں کے اعداد و شمار جمع کیے۔ رپورٹس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ مارچ کے آخری دو ہفتوں میں 24 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، 5 کو رہا کیا گیا اور 5 کی لاشیں ملی ہیں۔
رواں سال بلوچستان میں جبری گمشدگیوں و لاپتہ افراد کے لاشوں کے ملنے کے واقعات میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچستان میں ان واقعات پر اپنے تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔