جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے جاری ایک بیان میں جامعہ کے ملازمین کو گزشتہ دو مہینوں سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی، زیر التوا پروموشن، آپ گریڈیشن ، ٹائم اسکیل کیسز، یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم، جامعہ کے باڈیز میں ایسوسی ایشنز کے نمائندگی جامعہ کو درپیش مالی اور انتظامی بحران پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان نے اپنے احتجاجی تحریک کو مزید وسعت کے ساتھ تمام دفاتر، کلاسسز ٹرانسپورٹ کو مکمل طور پر بند اور بی اے بی ایس سی کے امتحانات کا مطالبات کی منظوری تک بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
بیان میں جامعہ کے تمام اساتذہ، آفیسرز اور ملازمین سے گذارش کی گئی ہے کہ وہ احتجاج کو کامیاب بنائیں۔
مزید برآں جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے فیصلے کے مطابق جامعہ کے زیر انتظام سب کیمپسسز مستونگ، پشین ، خاران اور قلعہ سیف اللہ کے ساتھ یونیورسٹی لاء کالج بھی ہر قسم کے سرگرمیوں کے لئے بند رہیں گے ۔
دریں اثنا جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کا ایک نمائندہ وفد نذیر احمد لہڑی چیئرمین آفیسرز ایسوسی ایشن جامعہ بلوچستان کی قیادت میں گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ سے ملاقات کی۔
وفد میں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ، ارسلان شاہ، گل جان کاکڑ، سید محبوب شاھ اور حافظ عبدالقیوم شامل تھے، وفد نے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کو دو مہینوں کی تنخواہوں کی تاحال عدم ادائیگی اور اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا،۔
2022 کے ایکٹ میں منتخب نمائندگی کے لئے ترامیم اور دیگر مسائل پر بات چیت کی، وفد نے گورنر بلوچستان کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کو درپیش سخت مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کے لئے صحیح معنوں میں دلچسپی لے رہے ہیں اور غیر قانونی طور پر مسلط وائس چانسلر کو فارغ کرکے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا۔
گورنر بلوچستان نے وفد کو یقین دلایا کہ وہ ہر صورت جامعہ بلوچستان سمیت دیگر جامعات کو درپیش مالی اور انتظامی بحران کو مستقل طور پر حل کرینگے