جوائنٹ ایکشن کمیٹی ملازمین کی جانب سے تنخواہوں کی عدم ادئیگی کے باعث سریاب روڈ پر جامعہ بلوچستان کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
ملازمین نے ایک بار پھر سریاب روڈ کو اپنے مطالبات کے حق میں بند کردیا۔
سریاب روڈ کی بندش کے باعث عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے اساتذہ ، آفیسران اور ملازمین کو گذشتہ پانچ مہینوں کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی و دیگر مطالبات کے حق میں گذشتہ کئی ماہ سے آئے روز احتجاج ریکارڈ کررہے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مادر علمی کو بچانے کیلئے مرکزی حکومت اور ایچ ای سے کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر بیل آٹ پیکیج جاری کرے ، سازش کے تحت جامعات کی ایکٹ 2022 میں تعلیم و صوبہ دشمنی کرکے پالسی ساز اداروں خصوصاً سنڈیکیٹ، سینیٹ، اکیڈمک کونسل اور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی سے اساتذہ کرام، آفیسران، ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی یکسر ختم کی گئی جس سے جامعات میں آمرانہ طرز اختیار کیا گیا اور جمہوری کلچر کو فروغ دینے سے روکا گیا۔
تنخواہوں کے عدم عدائیگی کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے گذشتہ دنوں احتجاجا جامعہ بلوچستان میں 3 کلاسسز، ٹرانسپورٹ اور دفاتر، بشمول امتحانات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا-
مظاہرین کا کہنا تھا جامعہ کے اساتذہ، آفیسرز، ملازمین پچھلے کئی مہینوں سے وفاقی حکومت کی جانب سے جامعات کے بجٹ میں کٹوتی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں لیکن مرکزی حکومت نے تاحال سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جبکہ جامعات دن بدن مالی بحران کا شکار ہورہے ہیں۔
مظاہرین نے گذشتہ روز بدھ کے دن جامعہ بلوچستان میں ایڈمن بلاک سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جوکہ جامعہ کے مختلف شعبہ جات سے گزر کر سریاب روڈ پر جامعہ کے مین گیٹ کے سامنے احتجاجی دھرنے میں تبدیل ہوگئی-
مظاہرین کا مزید کہنا تھا حالیہ غیر سنجیدہ اقدامات جامعہ کو مزید بحران کی طرف دھکیلنے کی سازش ہے جبکہ جامعہ کے آفیسران و ملازمین کی قانونی پروموشن اور آپ گریڈیشن پر غیر قانونی طور پر قدغن لگائی گئی ہے جو ملازمین دشمن اقدام ہے۔