بی ایس او آزاد کا جاری سفر
تحریر: مزار بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بی ایس او آزاد ایک انقلابی طلبہ تنظیم کی حیثیت سے گزشتہ دہائیوں سے پاکستان سے بلوچ زمین پر جبری قبضے کے خلاف سیاسی جدوجہد میں مصروف عمل ہے۔ بی ایس او آزاد غلامی کی زنجیروں میں جکڑے بلوچ قوم کیلئے ایک امید کی کرن بن کر ابھری اور یہ شمع آج بھی کئی پروانوں کی قربان ہونے کے باوجود بلوچستان کے کونے کونے میں روشنی پھیلائی ہوئی ہے۔ تنظیمی کارکنان نے جبر اور تشدد کے ماحول میں بے پناہ قربانیاں دے کر بلوچ قومی آزادی کی راہیں ہموار کیں اور شعور سے لیس اور قربانی کے جزبوں سے سرشار کیڈرز فراہم کرکے بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو ایندھن فراہم کی اور یہ سفر ہنوز جاری ہے۔
قومی آزادی کی جدوجہد آسان سفر نہیں، قربانیاں مانگتی ہے۔ وقت، وسائل اور سب سے اہم جانوں کی قربانیاں۔ لیکن لوگ یہ قربانیاں کیوں دیتے ہیں؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس مقصد پر یقین رکھتے ہیں جس کیلئے وہ جدوجہد کررہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی قوم آزادی، وقار اور عزت کی مستحق ہے۔قوموں کی تاریخ قومی آزادی کی جدوجہد سے بھری پڑی ہے۔ قوموں نے اپنی آزادی حاصل کرنے کے لیے جنگیں لڑیں، مشکلات برداشت کیں اور بے شمار قربانیاں دیں۔ اپنی قوم کی آزادی کیلئے لڑنے والے لوگوں کو ہیرو سمجھا جاتا ہے اور ان کی بہادری اور عزم کی وجہ سے عزت کی جاتی ہے۔ انہوں نے موت کے خوف کو اپنے ایمان کیلئے لڑنے سے باز نہیں آنے دیا، وہ جانتے تھے کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اور ان کی قوم ایک دن آزاد ہوگی۔
بی ایس او آزاد کے کارکنان نے آزادی پر اپنے پختہ یقین کو عملی شکل دیا۔ آزادی کی جدوجہد میں ہر طرح کے تکالیف برداشت کیے۔ تنطیمی کارکنان کے مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں۔ زندانوں میں قید کرکے انہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آج بھی بی ایس او آزاد کے مرکزی رہنماؤں چئیرمین زاہد بلوچ ، زاکر مجید سمیت سینکڑوں کارکنان پچھلے کئی سالوں سے جبری طور پر لاپتہ ہیں اور قبضہ گیر غیر فطری پاکستانی ریاست کے ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔ لیکن بی ایس او آزاد کے مخلص اور قربانی کے جزبوں سے سرشار کارکنان نے قابض کے ظلم و بربریت کو اپنے آزادی کے سفر میں حاوی نہ ہونے دیا بلکہ ہر بربریت اور ظلم و جبر کا دیدی دلیری سے مقابلہ کرکے دشمن کے قبضہ گیرت کے خلاف قومی آزادی کے جدوجہد کو مزید محکم کیا ہے۔
بی ایس آزاد نے اپنے اس سفر کے دوران ہزاروں کی تعداد میں کیڈرز تیار کرکے بلوچ قومی تحریک کو فراہم کیے جو کہ آج مختلف محازوں پر آزادی کیلئے برسر پیکار ہیں۔ آج بی ایس او آزاد بلوچ طالبعلموں کی فکری و شعوری تربیت کرکے انہین حقیقی معنوں میں بلوچ قومی آزادی کے سفر میں شامل کررہی ہے۔ آزادی کا یہ سفر یقین اور ایمان کے ساتھ جاری ہے۔ بی ایس او آزاد اسی سفر کو مزید توانا بنانے اور ایک نئے مرحلے میں داخل کرنے کیلئے اپنا تئیسواں قومی کونسل سیشن کا انعقاد کرنے جارہی ہے ۔ جو بلوچ قوم و بلخصوص بلوچ نوجوانوں کیلئے انتہائی خوشی کی بات ہے کیونکہ بی ایس او کے کونسل سیشز کا بلوچ سیاست پر ہمیشہ سے ایک بھاری اثرات رہا ہے اور آج بھی بی ایس او کے فصلے اور قیادت کی تبدیلی سے تنظیم اور خاص کر طلباء کی تحریکی سرگرمیوں میں اضافہ کی امیدیں وابستہ رکھی جا رہی ہیں۔ آئیے ہم سب متحد ہو کر اپنے اور آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کیلئے بلوچ قومی آزادی کی تحریک کا حصہ بنیں۔ بی ایس او آزاد کے کاروان مین شامل ہوکر آزاد بلوچستان کا خواب پورا کریں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں