بچوں کا جنسی استحصال، ملزمان کا پاکستان میں سراغ لگا رہے ہیں – برطانوی پولیس

199

گریٹر مانچسٹر پولیس (جی ایم پی) کے سربراہ نے کہا ہے کہ پولیس بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث مشتبہ افراد کا پاکستان میں سراغ لگا رہی ہے تاکہ مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے انہیں برطانیہ کے حوالے کیا جاسکے۔

چیف کانسٹیبل اسٹیفن واٹسن نے ایک ریڈیو شو میں اس بات کی تصدیق کی کہ گریٹر مانچسٹر پولیس پاکستان سے مشتبہ افراد کو برطانیہ لانے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم انہوں نے عدالتی کارروائی کی وجہ سے مشتبہ افراد یا مقدمات کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

اسٹیفن واٹسن نے کہا کہ ایک سے زیادہ مشتبہ افراد کا سراغ لیا جارہا ہے، اس حوالے سے جلد ہی باضابطہ طور پر اعلان کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ان لوگوں کو پکڑیں گے جو یہ جرائم کرتے رہے ہیں، ہم ایسے تمام لوگوں کو ڈھونڈ نکالیں گے، ماضی میں کیے گئے جرائم محض ماضی کا حصہ بن کر نہیں رہ جاتے‘۔

واضح رہے کہ ان کا یہ تبصرہ برطانیہ کی ہوم سکریٹری سویلا بریورمین کے تبصروں کے چند روز بعد ہی سامنے آیا ہے، سویلا بریورمین  نے کہا کہ بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے زیادہ تر افراد پاکستانی نژاد برطانوی مرد ہیں جن کی ثقافتی اقدار برطانوی اقدار سے متصادم ہیں۔

سویلا بریورمین نے یہ بیان ’سیکس گرومنگ اسکینڈل‘ کے تناظر میں دیا تھا جس میں 5 برطانوی پاکستانی نژاد مردوں کو نوجوان لڑکیوں کے ریپ اور استحصال کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔