بلوچستان سے تعلق رکھنے دو افراد پنجاب کے شہر راولپنڈی سے جبری گمشدگی کا شکار ہوگئے-
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے ضلع بارکھان سے تعلق رکھنے والے شہزاد بلوچ و ظہیر شاہ کھیتران نامی دو بلوچ نوجوانوں کو رواں ماہ 19 اپریل 2023 کو راولپنڈی سے مبینہ طور پر حراست بعد لاپتہ کردیا گیا ہے-
انکے قریبی ذرائع کا کہنا ہے جبری گمشدگی کا شکار دونوں نوجوان تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں اور نا ہی نوجوانوں کے بارے میں انکے لواحقین کو کوئی اطلاع فراہم کی گئی۔
جبری گمشدگی کے شکار نوجوانوں کے لواحقین نے انسانی حقوق کے اداروں و حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ نوجوان کو منظرعام پر لانے و بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں-
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تواتر کے ساتھ رونما ہورہے ہیں اس کے علاوہ پنجاب اور سندھ کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی لوگوں کے جبری گمشدگی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
پنجاب کے مختلف علاقوں میں زیر تعلیم و کام کے غرض سے جانے والے کئی افراد اس سے قبل بھی جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں، گذشتہ سال 11 مئی کو ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی میں زیر تعلیم بی-ایڈ کے طالب علم فیروز بلوچ کو اُس وقت لاپتہ کیا گیا جب وہ چار بجے کے قریب اپنے یونیورسٹی لائبریری کی طرف روانہ ہوئے تھے- جس کے بعد تاحال وہ منظرعام پر نہیں آسکے ہیں-
اسی طرح لاہور کے پنجاب یونیورسٹی سے بیبرگ امداد کی کیمروں کے سامنے اغواء کا واقعہ بھی ملکی و عالمی خبروں کی زینت بنی جبکہ گذشتہ سال فروری میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے تین مزدوروں کو اغواء کرکے لاپتہ کیا گیا ہے جو بعد ازاں بازیاب ہوگئے-
جبری گمشدگیوں کے حوالے سے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کا کہنا ہے پاکستانی فورسز و خفیہ ادارے ان اغواء کاری میں ملوث ہیں تاکہ بلوچستان سے پنجاب پڑھنے آنے والے بلوچ طلباء کو مجبور کیا جاسکے کہ وہ پنجاب کے تعلیمی اداروں کا رُخ نا کریں-