بارڈر بچاؤ تحریک کیا ہے ؟
تحرير: خالد ولید سیفی
دی بلوچستان پوسٹ
سوشل میڈیا ایک بہت بڑی دنیا ہے ، میری کوشش رہی ہے
کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کے ساتھ وابستہ رہا جائے ، جب بارڈر بچاؤ تحریک شروع ہوئی تو میں نے سوشل میڈیا کے ذریعے موثر رابطے کا نظام قائم کیا جو بہت کامیاب رہا ، میں نے اس پلیٹ فارم سے لوگوں کو مخاطب کیا ، بلکہ آپ یہ سمجھ لیں کہ بارڈر بچاؤ تحریک کا ابتدائی مرحلہ سوشل میڈیا پر چلا اور اس بیانیے کو ہزاروں لوگوں ، نوجوانوں اور ہر اس شخص نے سپورٹ کیا جو تبدیلی چاہتا ہے ، جو سماج میں مافیاز کی سرگرمیوں کو اپنی آنے والی نسل کی تباہی سمجھتا ہے ۔
بارڈر بچاؤ تحریک کا بنیادی مقصد کرپشن کا خاتمہ اور آزادانہ کاروبار کی اجازت ہے ، اور اسی بنیاد پر یہ تحریک کھڑی ہے ، اور کھڑی رہے گی ۔
کل 5 اپریل کو ہم نے ڈپٹی کمشنر سے ملاقات میں آل پارٹیز کیچ کی جانب سے 7 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ، کل کی ملاقات ڈپٹی کمشنر کی باضابطہ دعوت پر ہوئی ، یہ چارٹر آف ڈیمانڈ آل پارٹیز کیچ نے مشترکہ ایک ایک نکتے پر بحث کے بعد تیار کیا تھا ، اور ہر نکتے کی افادیت پر رائے سازی کے بعد اتفاق کیا گیا تھا ، کیونکہ تحریک کا بنیادی ہدف کرپشن ( لین ، ٹوکن ، اور چیک پوسٹوں پر بھتے کا خاتمہ ) کا خاتمہ اور آزادانہ کاروبار کا فروغ ہے ، اس لیے اس بنیادی مطالبے کو چارٹر آف ڈیمانڈ میں سرفہرست رکھا گیا ، اس تحریک کا دوسرا بڑا مطالبہ کراسنگ پوائنٹ میں اضافہ کرنا تھا ، اس مطالبے کو دوسرے نمبر پر رکھا گیا ۔
اب یہاں پر ایک بات سمجھنے کی ضرورت ہے ، وہ یہ کہ کرپشن کا خاتمہ اور آزادانہ کاروبار کس طرح ممکن ہوسکے گا ، یہ ایک اہم نکتہ ہے جسے سمجھا جائے ، اس وقت بارڈر ٹریڈ میں کرپشن کا جو بازار گرم ہے وہ دو طریقوں سے ہے ، ایک لین کے نام پر ضلعی انتظامیہ ، طاقتور ادارے اور ان کے کارندے ، مقامی سیاسی نمائندے اور ان کے کارندے ، بلوچستان کے بیورو کریٹس اور سی ایم بلوچستان کے کوٹے مقرر کیے گئے ہیں ، کسی کے پچاس ، کسی کے سو ، کسی کے دو سو ، اسی طرح کم و بیش لین کے نام پر سب کو حصہ بقدر جثہ دیا جارہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہمارے وہ سیاسی راہنما جو قوم دوست اور عوام دوست کے نام سے جانے جاتے ہیں انہوں نے بھی بارڈر کے اس میگا کرپشن پر آج تک میڈیا میں ایک مذمتی بیان تک جاری نہیں کیا ہے ، کیونکہ وہ اس کرپشن کے بینںیفشری ہیں ۔
کرپشن کا دوسرا ذریعہ جعلی اور بوگس ٹوکن ہیں ، جن کا اندراج دو سال قبل اس وقت ہوا جب بارڈر امور ایف سی کے پاس تھے ، کسی شخص کے پاس ایک گاڑی تھی تو اس کے پاس دس ٹوکن ہیں ، کسی کے پاس بیس ۔۔۔
اب یہ کرپشن یعنی لین اور ٹوکن کا خاتمہ کس طرح ممکن ہوسکے گا ، اس پر سو باتوں کی ایک بات یہ ہے کہ ، کیچ میں کم از کم چار کراسنگ پوائنٹ اوپن کیے جائیں ، جب تک ایک کراسنگ پوائنٹ ہے لین اور ٹوکن کا خاتمہ ممکن نہیں ہے ، کیونکہ ایک کراسنگ پوائنٹ پر جب ایک گاڑی کا نمبر چالیس روز بعد آتا ہے تو اسے مجبورا لین یا ٹوکن خریدنا پڑتا ہے ، اور جب کراسنگ پوائنٹ بڑھیں گے تو ایک گاڑی ماہانہ تین یا چار دفعہ جاسکے گی ، تو اسے لین یا ٹوکن خریدنے کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی اور اسی کرپشن کو دوام دینے کےلیے کراسنگ پوائنٹ کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا جارہا ہے ، یعنی کرپشن کا خاتمہ کراسنگ پوائنٹ کے ساتھ بندھا ہوا ہے ، اس لیے ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ میں انہی دو مطالبے کو سرفہرست رکھا گیا ہے ۔
اس وقت کیچ میں عبدوئی بارڈر کے علاؤہ جالگی بارڈر بھی کھلا ہے ، لیکن اس میں روزانہ صرف 20 گاڑیوں کو جانے کی اجازت ہے ، ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ میں اس تعداد کو روزانہ 500 تک لے جانا شامل تھا ، اگر یہ مطالبہ پورا ہو ہے تو یہ بلیدہ زامران کےلیے آزادانہ کاروبار کا ذریعہ ہوگا ۔
اسی طرح دشتک کراسنگ پوائنٹ ، گرے بن کراسنگ پوائنٹ ، چوکاپ مند کراسنگ پوائنٹ ، کپکپار کراسنگ پوائنٹ اوپن ہوں تو نہ لین رہے گا ، نہ ٹوکن اور نہ میگاکرپشن ہوسکے گا ۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں ایک مطالبہ عبدوئی بارڈر سے خوردونوش کی اشیاء لے جانے کی اجازت دینا ہے ، پہلے یہ ہوتا تھا کہ جو گاڑیاں تیل لانے کےلیے ایران جاتی تھیں تو وہ یہاں سے کچھ سامان بھی ساتھ لے کر جاسکتی تھیں ، اس کا ایک فائدہ مقامی دوکانداروں کو ہوتا تھا ، اور دوسرا فایدہ ان محنت کش گاڑی والوں کو بھی ہوتا تھا ، جنہیں وہاں بیچ کر وہ کچھ پیسے کماتے تھے ، پھر وہاں سے تیل لاکر یہاں بیچتے تھے ، اب کچھ عرصے سے اس پر پابندی عائد ہے کہ کوئی گاڑی کھانے پینے کی اشیاء لے کر نہیں جاسکتی ہے ۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں ایک نکتہ اتوار کو بارڈر کھلا رکھنے کا تھا ، جبکہ ساتواں نکتہ بلاک شدہ گاڑیوں کو بحال کرنے کا تھا ، یہ وہ گاڑیاں ہیں جو حق دو تحریک کریک ڈاؤن کے بعد ان کے ورکرز یا ورکرز کے رشتہ داروں کی تھیں ، جنہیں سیاسی انتقام پر بلاک کیا گیا ، جو اپنی باری پر بارڈر نہیں جاسکتی ہیں ، سوشل میڈیا پر اس نکتے کو لے کر یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ جب آپ آزادانہ کاروبار چاہتے ہیں تو پھر ان گاڑیوں کو لسٹ میں کیوں ڈال کر لسٹنگ کو دوام دینا چاہتے ہیں ، دراصل ان گاڑیوں کو بحال کرنا لسٹنگ کی حمایت نہیں ، بلکہ اس ناانصافی کا ازالہ کرنا ہے جو سیاسی انتقامی کاروائی اور بدنیتی کی بنیاد پر کی گئی تھی ۔
چارٹر آف ڈیمانڈ پر یہ اعتراض ہے کہ اس میں ٹوکن کا نام کیوں نہیں ہے ؟ پہلے نکتے میں سرکاری کرپشن کا خاتمہ اور آزادانہ تجارت کی اجازت ، سرکاری کرپشن کی تشریح لین ، ٹوکن ، اور چیک پوسٹوں پر بھتہ ہی ہے ، اس چارٹر آف ڈیمانڈ میں کرپشن کے ان تینوں ذرائع کو سرکاری کرپشن کا نام دیا گیا ہے اس لیے اس پر کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے ۔
بارڈر بچاؤ تحریک کرپشن کے خلاف اور آزادانہ تجارت کے فروغ کےلیے شروع کیا گیا ہے اور اسی نکتے پر جاری رہے گی ، البتہ ہر جدوجہد کے مختلف مراحل ہوتے ہیں ، پہلے مراحل میں کچھ کامیابیاں سمیٹی جاتی ہیں اور دیگر مراحل میں کچھ اور کامیابیاں حاصل ہوتی ہیں ، طاقتور طبقات کے جبڑے سے مراعات چھیننا ایک بڑی جدوجہد کا تقاضا کرتا ہے اور ہم اسی جدوجہد کی طرف جارہے ہیں ۔
اس تحریک کے خیرخواہ سوشل میڈیا کے ذریعے طاقتور طبقات کے کارندوں کو جواب دیں ، اپنے اہداف بیان کریں ، ایسا نہ ہو کہ سوشل میڈیا میں بھیٹے مافیاز کے کارندوں کے پروپگینڈے آپ کو متاثر کریں ۔
جدوجہد جاری رہے گی ، مافیاز کا تعاقب کیا جائے گا ، اور اس مافیاز کے سہولت کار سیاستدانوں کو بھی قوم کے سامنے بے نقاب کیا جائے گا ، جو لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور مافیاز کے سب سے بڑے سہولت کار ہیں ، اس جدوجہد کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اپنی خوشامد پر خرچ کرنے والوں کے خلاف ایک محاذ تیار کرنا ہے ۔
اس تحریک کے ذریعے نیا جذبہ ، نیا خون ، نئے ولولے اور نوجوانوں کی نئی کھیپ تیار کرکے انہیں سیاسی میدان میں اتارا جائے گا ، تاکہ قوم ، عوام ، وطن یا دیگر ناموں سے اپنے ذاتی و گروہی مفادات کو تحفظ دینے والے نام نہاد سیاسی کلاس کی جگہ جواں جذبوں سے سرشار نئی نسل آکر قوم ، وطن ، ملت اور سرزمین کےلیے اپنی تعمیری صلاحتیں بروئے کار لاسکے ۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں