اترپردیش میں سابق ایم پی عتیق احمد بھائی سمیت کیمروں کے سامنے قتل

437

انڈیا کی ریاست اتر پردیش میں سابق ایم پی عتیق احمد اور ان کے بھائی کو کیمروں کے سامنے قتل کر دیا گیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق  واقعہ سنیچر کی رات تقریباً 10 بجے اس وقت پیش آیا جب عتیق احمد جن کو متعدد فوجداری مقدمات کا سامنا تھا، کو پولیس حراست میں میڈیکل چیک اپ کے لیے پرایاگرج کے ہسپتال لے جایا جا رہا تھا۔

عتیق احمد کے وکیل وجے مشرا نے این ڈی وی کو بتایا کہ اردگرد صحافی موجود تھے جو ان سے سوالات پوچھ رہے تھے اور پھر یکدم تین چار فائر ہوئے جس کے ساتھ ہی دونوں بھائی گر گئے۔

وکیل نے بتایا کہ ’میں ان کے قریب ہی کھڑا تھا جب ان پر نزدیک سے گولیاں چلائی گئیں۔‘

گینگسٹر قرار دیے جانے والے عتیق احمد کا بیٹا اسد دو روز قبل ہی اتر پردیش میں ایک پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔

 واقعے کے بعد تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور صحافیوں کے بھیس میں آئے تھے۔

واقعے کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف صحافیوں سے چلتے ہوئے بات کر رہے ہیں کہ اچانک فائرنگ ہوتی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دونوں کو سروں میں گولیاں ماری گئیں اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک صحافی بھی زخمی ہوا۔

پولیس کے مطابق حمہ آور صحافیوں کے بھیس میں آئے تھے (فوٹو: پی ٹی آئی)

وزیراعلٰی یوگی ادتیاناتھ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور اس کے لیے جوڈیشل کمیشن بھی بنایا گیا ہے۔

واقعے کے بعد کشیدگی کی صورت حال پیدا ہونے کے پیش نظر اتر پردیش میں لوگوں کے اکٹھے ہونے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

عتیق احمد سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی تھے جن کو اغوا کے کیس میں سزا ہوئی جبکہ ان پر بھوجان سماج پارٹی کے رکن راجو پل اور ان کے وکیل امیش پل کے قتل کے الزامات بھی تھے۔

عتیق احمد کو منگل کو یو پی سے احمد آباد کی جیل میں لایا گیا تھا۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کو پولیس مقابلے میں مار دیا جائے گا اور انہوں نے حکام سے درخواست کی تھی ان کے خاندان والوں کو بچایا جائے۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا کہ یوگی ادتیاناتھ کی حکومت امن و امان قائم رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔