بلوچستان یونیورسٹی مالی بحران، ملازمین کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری

280

بلوچستان یونیورسٹی پھر مالی بحران کا شکار ہوگئی، اساتذہ، ملازمین اور جامع کے افسران پر مشتمل ایکشن کمیٹی نے تمام شعبوں کی تالہ بندی اور امتحانات کا بائیکاٹ کرکے احتجاج دوسرے روز بھی جاری رکھا۔

ایکشن کمیٹی میں شامل اساتذہ کی نمائندہ تنظیم اکیڈملک سٹاف ایسوسی ایشن یونیورسٹی آفیسرز ایسوسی ایشن اور بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائیز یونین نے جامعہ کی ٹرانسپورٹ سمیت تمام شعبوں کے دفاتر کی تالہ بندی کی اور سیاہ پرچم لہرائے۔

ایکشن کمیٹی کا موقف ہے کہ جامعہ کے اساتذہ اور ملازمین گزشتہ دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں تنخواہوں کی عدم ادائیگی، زیر التوا پروموشن، آپ گریڈیشن ، ٹائم اسکیل کیسز، یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم، جامعہ کے باڈیز میں ایسوسی ایشنز کے نمائندگی جامعہ کو درپیش مالی اور انتظامی بحران پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام وائس چانسلر کے دفتر سے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ تک ریلی کا انعقاد کیا۔

شرکا نے وائس چانسلر کی برطرفی اور بند تنخواہیں جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے ۔

ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں ڈاکٹر کلیم اللہ ‘نذیر اد لہڑی‘شاہ علی بگٹی اور دیگر نے کہا کہ احتجاجی تحریک کو مزید وسعت کے ساتھ ساتھ تمام دفاتر، شعبہ امتحانات، کلاسسز ٹرانسپورٹ کو مکمل طور پر بند اور بی اے بی ایس سی کے امتحانات کا مطالبات کی منظوری تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔

“ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے علم وتحقیق کے بنیادی شعبے کے فنڈز پر بھی کٹ لگارکھی ہے اسی طرح مرکزی حکومتیں بھی صوبے چار ارب روپے کی گرانٹ جاری کریں تاکہ ماہ مقدس میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے پریشان حال استاتذہ ذہنی کوفت سے نکل کر درس وتدریس کے عمل کو دوبارہ شروع کرسکیں ۔”