گوادر: عوامی مطالبات کے حق میں خواتین ریلی

345

حق دو تحریک کے رہنماء اور جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکٹری مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی رہائی اور عوامی مطالبات کی منظوری کے لیے گوادر میں حق دو خواتین ریلی، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اپنی اہلیہ حمیرا طیبہ کے ہمراہ شریک

ریلی میں خواتین نے بڑی تعداد میں مرین ڈرائیو سے ایک ریلی نکالی اور حق دو تحریک کے رہنماء کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

خواتین ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء اور سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا گوادر کے خواتین نے تاریخ رقم کی ہے جنہوں نے پورے پاکستان کے خواتین کو جہدو جہد کا راستہ دکھایا، حق دو تحریک کی جہدوجہد سے استحصال کا سیاہ دور ختم ہونے والا ہے حق دو تحریک کا انقلاب قریب ہے ہمارا نعرہ اتحاد اور جمہوری جہدوجہد ہے ہم تشدد کے دستور کو نہیں مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ شہریوں کو روٹی، کپڑا، مکان، اسکول اور صحت کی سہولیات فراہم کرے اور حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے وہ شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھے آج نا روٹی کپڑا مکان ہے نہ زندگی محفوظ ہے حق دو تحریک ریاست اور حکومت کی ناکامی و جبری گمشدگیوں جیسے نا انصافی کے خلاف اُٹھی ہے اور اپنے مطالبات کے قیام تک جاری رہیگی۔

انہوں نے کہا بلوچستان کا وزیر اعلیٰ زندہ لاش ہے گوادر کے عوام سے معاہدہ کرکے کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا سرکار سے تنگ شہریوں نے حق دو تحریک کو چنا ہے اور حق دو تحریک ہی شہریوں کی ترجمانی کررہی ہے، گوادر کے زمینوں پر جرنیلوں کا قبضہ ہے اسی طرح آج پورہ پاکستان جنرلستان بن چکا ہے۔

جماعت اسلامی رہنماء کا کہنا تھا کہ عوامی جہدوجہد کے پاداش میں مولانا ہدایت الرحمان پابند سلاسل ہیں جبکہ کئی قتل کرنے والا سردار چند روز بعد باعزت بری کردیا گیا، بلوچستان سے ماہل، ذاکر مجید، عظیم بلوچ، دین محمد لاپتہ ہیں اور ہم جماعت اسلامی والے ایسے دستور پر یقین نہیں رکھتے، لاپتہ افراد کو منظر عام پر لاکر شہریوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔

خواتین ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حق دو تحریک کے رہنماء واجہ حسین واڈیلہ کا کہنا تھا کہ 6 دسمبر 2022 کو حکومت کے حکم پر پولیس کی جانب سے بلوچ خواتین پر لاٹھی چارج کی گئی ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور یہ تمام مظالم ڈپٹی کمشنر گوادر کے سربراہی میں ہوئے جبکہ حکومت میں بیٹھے قوم پرست اختر مینگل اور انکے پارٹی کے ایم پی اے حمل کلمتی بھی اس جرم میں برابر شریک ہیں اور ان مظالم پر آج تک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے آخر میں کہا مولانا کو جیل میں اسلئے رکھا گیا ہے کہ اس نے گوادر کے حق کی بات کی ہے یہاں کے باسیوں کو آواز فراہم کیا گوادر کے خواتین ان تمام مظالم کے باوجود آج بھی اپنے حق کے لئے کھڑے ہیں اور یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہم حق دو تحریک اور مولانا ہدایت الرحمان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی سرکاری عہدیدار کے بھکاوے میں نہیں آئینگے۔

واجہ حسین واڈیلہ کا مزید کہنا تھا ہمارا مطالبہ ہے کہ 6 دسمبر کو حق دو تحریک کے دھرنے پر تشدد کے حکم دینے والے ڈپٹی کمشنر کو عہدے سے برخاست کیا جائے اور حق دو تحریک کے رہنماء کو فوری رہا کیا جائے بصورت دیگر ہمارے عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری رہیگا۔

خواتین ریلی جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کی جنہوں نے اپنے لاپتہ پیاروں کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھیں۔ مظاہرین نے ماہل بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے بازیابی کا مطالبہ کیا۔