بلوچستان کے ضلع پنجگور میں انتظامیہ کی جانب سے سستا بازار قائم نہ ہوسکا۔
واضح رہے گزشتہ روز ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بیس فٹ سستا بازار قائم کی گئی تھی۔ جس میں غیر معیاری سبزی و سامان رکھنے کی وجہ سے سیاسی سماجی عوامی حلقوں نے ان کو مسترد کرکے عوام کے ساتھ مذاق قرار دے کر بند کردیا تھا۔
اسکے بعد ضلعی انتظامیہ نے بازار کے مختلف دکانوں کے سامنے بچت بازار کے بینرز لگا کر دکانوں کو بچت بازار قرار دیا تھا، لیکن ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دکانوں کے سامنے لگائے گئے بینرز سے دکانداروں نے لاتعلقی کا اظہار کردیا اسکے بعد ضلعی انتظامیہ نے پھر ایک میٹنگ انجمن تاجران کے ساتھ کرکے 35 دکانوں پر مشتمل سستا بازار قائم کرنے، سرکاری نرخ نامہ پر عملدرآمد کرنے کیلئے شکایت سیل قائم کرنے کا اعلان کردیا ۔
تاحال اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، ایک ہفتہ مکمل ہونے کے بعد بھی ضلعی انتظامیہ عوام کو سستا بازار و سرکاری نرخ نامے کا ریلیف فراہم نہ کرسکا ۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پنجگور میں خود ساختہ مہنگائی کی وجہ سے مزدور، ٹیلے ٹالی متوسط غریب عوام سحری و افطاری سے محروم ہوئے ہیں ۔ فروٹ ،گوشت غریب عوام کیلئے خواب بن گیا سبزیاں قوت خرید سے باہر ہیں ۔باقی چیزیں بھی دست رس سے باہر ہیں سرکاری نرخ نامہ پر کوئی دکاندار عمل نہیں کررہا ۔
دریں اثنا بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں سستا بازار کے لئے لگائے خیمے ویران رہیں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے لگائے گئے خمیوں میں کوئی دکان قائم نہیں ہوسکا ، شہری خالی ہاتھ گھروں کو لوٹ گئے۔
گوادر سے وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سستا بازار کے نام پر لگائے گئے ٹینٹوں میں محض چند ڈبے ‘کوکنگ آئل’ نظر آرہے ہیں، جبکہ پولیس اہلکار مذکورہ مقام پر پہرا دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رمضان کی آمد کے موقع پر بلوچستان حکومت نے سستا بازاروں کی قیام اور غریب خاندانوں کو مفت راشن دینے کا اعلان کیا تھا تاہم حکومت کے یہ وعدے حسب روایت وعدے رہیں۔
دوسری جانب نوشکی میں نوشکی میں سرکاری آٹا اشرافیہ کی نظر ہوگئی، جہاں لائنوں میں لگی عوام سرکاری گاڑیوں میں آٹا منظور نظر افراد کیلئے جاتے ہوئے دیکھتے گئے۔
نوشکی سے وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھی جاسکتی ہے کہ سرکاری گودام سے ایک سرکاری گاڑی میں آٹا منتقل کیا جارہا ہے۔ ویڈیو کرنے والے لوگوں کو سنا جاسکتا ہے کہ سرکاری آٹا سرکاری گاڑیوں بغیر کسی روک ٹوک کے منظر نظر افراد کیلئے لیجایا جارہا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ غریب لوگ یہاں گھنٹے کھڑے ہوتے کہ شاید ایک تھیلی آٹا ہاتھ آجائے لیکن عوام کی بجائے حکام سرکاری گاڑیوں میں آٹا اپنے منظور نظر افراد کو دے رہے ہیں۔