کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 4976 ویں روز جاری رہا

192

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 4976 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماؤں تاج محمد کاکڑ، رحمت اللہ کاکڑ، امیر محمد کاکڑ اور دیگر نے آکر لواحقین سے اظہار کی۔

تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لاپتہ بلوچوں کی عدم بازیابی کا مسئلہ حل ہونے کے بجائے نہ صرف طوالت اختیار کر رہا ہے بلکہ اس تعداد میں ہر آنے والے دن کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں بلوچ فرزندوں کے جبری اغوا نما گرفتاریوں کا سلسلہ، خفیہ حراست میں رکھنے تک رہا مگر بلوچ جدجہد میں آنے والی شدت اور طلبہ نوجوانوں سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکنے والے بلوچوں کی جدجہد سے گہری وابستگی نے پاکستانی حکمرانوں کی جارحیت اور سفاکانہ پالسیوں کو مزید وحشیانہ بنا دیتا ہے، درندگی کے ان مظاہر نے لاپتہ بلوچوں کی زندہ سلامت بازیابی کی امیدوں کو وسوسوں خدشات اور بے یقینی میں بدل دیا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے پیاروں کی ایک جھلک دیلھنے کے لیے بے تاب لواحقین کے نا قابل بیان کرب میں مزید اضافہ ہوگیا۔ اس سلسلے میں جبری لاپتہ بلوچوں کے لواحقین سمیت بلوچ سیاسی سماجی حلقوں کی طرف سے پاکستانی مقتددہ قوتوں قانون انصاف کے اداروں بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی دعویدار سیاسی مذہبی جماعتوں اور انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کو ہر سطح پر آگاہ کرتے ہوئے انصاف مانگا گیا مگر ہر طرف سے طفل تسلیوں اور ٹال مٹول کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوا۔