مکافات عمل
تحریر: فراز بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
آپ کو یاد ہوگا کہ بولیویا کے فوجی آمر جنرل بارین توس جس نے بولیویا کو جہنم بنا دیا تھا اور پھر شہرت حاصل کرنے کے لیے وہ سوٹ کیسوں میں نوٹ بھرتا اور پھر خود ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر لوگوں میں نوٹ اچھالتا تاکہ اپنی فیاضی کا مظاہرہ کرسکے اور لوگوں کو دھوکا دے سکے، یہ پیسے اس نے انتہائی کرپشن سے کمائے اس نے چند ہی سالوں میں کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے تھے۔ یہ وہی فوجی آمر بارین توس ہے جس نے عظیم گوریلا رہنما چی گویرا کو امریکی سی آئی اے کی نگرانی میں گولیوں کا نشانہ بنایا اور پھر چی گویرا کی مردہ جسم کو ہیلی کاپٹر سے لٹکا کر اڑان بھر کے سب کو دکھایا تھا، لیکن چی گویرا آج بھی دنیا میں انقلاب کی علامت ہے جبکہ اس جنرل بارین توس کا انجام بھی آپ کو یاد ہونا چاہیے۔ مئی 1969 کو اپنے نوٹوں سے بھرے سوٹ کیسوں کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں نچلی سطح پر پرواز کر رہا تھا کہ ٹیلی گراف کے تاروں سے الجھ گیا اور اپنے کرپشن کے پیسوں کے ساتھ جل کر کوئلہ بن گیا اور اس کے جلنے کے دوران اسے کوئی بچا بھی نہ سکا۔
آپ کو پاکستان آرمی کے برگیڈیئر طارق محمود تو یاد ہوگا۔ 1973 کی دھائی میں بلوچستان میں آپریشن کے دوران وہ گن شپ ہیلی کاپٹر سے پہاڑی آبادیوں پر اور ان کے مال مویشیوں پر گولیاں برساتا تھا۔ یہی نہیں یہ وہی برگیڈیئر طارق محمود ہے جو بلوچوں کو ہیلی کاپٹر میں بٹھاکر ہزاروں فٹ بلندیوں سے انہیں دھکیل دیا کرتا تھا اور بلوچوں سے اپنی بے پناہ نفرت کا اظہار کرتا تھا۔ وہ شاید مکافات عمل سے بے خبر تھا لیکن اس کی موت نے وہ لمحہ اسے یاد دلایا کہ وہ بلوچوں کے ساتھ اس نے جو سلوک کیا وہ پلٹ کر واپس اسی کی طرف لوٹ آیا جب وہ 29 مئی 1989 کو گوجرانولہ کے نزدیک راہوالی میں آرمی ایوی ایشن پاسنگ آؤٹ پریڈ میں برگیڈیئر طارق محمود Mi17 ہیلی کاپٹر میں فری فال جمپ لگانے کے لیے جب بلند ہوا اور دس ہزار فٹ بلندی سے چھلانگ لگائی تو اس نے اپنا پیرا شوٹ کھولنا چاہا لیکن وہ نہ کھلا اس نے فوراً دوسرا پیرا شوٹ کھولنے کی کوشش کی لیکن اس میں بھی وہ ناکام رہا۔ اور وہ تیزی سے زمین پر آ گرا اس کا جسم جب زمین پر گرا تو وہاں موجود سب لوگ یہ نظارہ دیکھ رہے تھے لیکن کوئی اسے بھی بچا نہ سکا۔
اب آتے ہیں ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف پر جسکا انجام بھی تاریخی اہمیت کا حامل ہے، جس نے نواب اکبر خان بگٹی کو قتل، شہداء مرگاپ کا واقعہ اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں کے انبار لگانے والے اس فوجی آمر کو اس کی عبرتناک موت اسی مکافات عمل کا نتیجہ ہے۔ آمر پرویز مشرف ایک منفرد اور لاعلاج بیماری املائلوئیڈوسس Amyloidosis میں مبتلا ہوگئے۔ ان کا مرض اس قدر شدت اختیار کر گیا کہ ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا۔
بیماری کے سبب مشرف اس قدر لاغر ہو چکے تھے کہ پانی کا گلاس تک اٹھانے سے قاصر رہے اور انہیں بولنے میں بھی دقت ہوتی رہی۔ املائلوئیڈوسس ایک ایسی سنگین بیماری ہے جو جسم کے تمام اعضا اور ٹشوز میں املائلوئیڈ نامی مہلک پروٹین کی تشکیل کرتی ہے۔ اس مہلک پروٹین کے ذخائر دل، دماغ، گردے، تلی، پھیپھڑوں اور جسم کے دیگر حصوں میں جمع ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جسمانی اعضا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔مشرف کے پھیپھڑوں، ہڈیوں، دل اور گردے سمیت دیگر اعضا پر بھی یہ بیماری بری طرح اثرانداز ہوگئی۔ ان کی جلد ہڈیوں کو چھوڑ رہی تھی۔ انہیں چلنے، پھرنے اور بولنے میں بھی مشکل کا سامنا تھا۔ سانس لینے میں دشواری ہوتی تھی۔ یہ مرض دنیا کے گنتی کے لوگوں کو لاحق ہے۔ جس سے آمر جنرل پرویز مشرف دوچار تھا۔
ظالم جب اپنے طاقت کے بل بوتے پر ظلم کرتا ہے تو وہ بھول جاتے ہیں کہ ظلم پھر پلٹ کر واپس اسی کی طرف لوٹ کر آتا ہے۔ تاریخ ایسے عبرت ناک واقعات سے بھری ہوئی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں