مزار شریف آپریشن میں داعش کے کئی عسکریت پسند ہلاک کیے – طالبان

375
فائل: طالبان پولیس اسپیشل یونٹ

افغانستان میں حکمران طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صوبہ بلخ کے صدر مقام مزار شریف میں داعش کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے اس گروپ کے کئی عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر کہا کہ گزشتہ رات انہوں نے بلخ کے مرکز مزار شریف کے 5ویں، 6ویں اور 8ویں اضلاع میں داعش کے ٹھکانوں پر آپریشن کیا۔

مجاہد نے بڑی تعداد میں داعش کے عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا، تاہم ان کی تعداد نہیں بتائی اور کہا کہ مارے گئے لوگوں سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے اور اس کارروائی میں ایک طالبان زخمی ہوا ہے۔

داعش نے ان کارروائیوں پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کی ہے۔

گیارہ مارچ کو مزار شریف میں ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک شخص ہلاک اور پانچ صحافیوں اور تین بچوں سمیت آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔

طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنفی تکور نے بتایا کہ دھماکہ شیعہ کمیونٹی کے تبیان ثقافتی مرکز میں ہوا، جس کا تعلق مزار شریف کے دوسرے ضلع سے ہے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

9 مارچ کو بلخ کے مرکز مزار شریف میں طالبان گورنر کے دفتر کے اندر ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں گورنر داؤد مزمل سمیت تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش نے قبول کی تھی۔

طالبان کا دعویٰ ہے کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے افغانستان میں سیکیورٹی کو مضبوط کیا ہے تاہم وہاں پر وقتاً فوقتاً دھماکے اور حملے ہوتے رہتے ہیں اور یہ واقعات کابل میں بھی ہوئے ہیں جہاں زیادہ تر ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔

وقتاً فوقتاً طالبان بھی داعش کے عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔