ریکوڈک معاہدہ ہماری نسلوں کی تباہی ہے۔چیف آف بدو زئی

256

چیف آف بدو زئی الیار خان بدو زئی نے کہا ہے کہ ریکوڈک ہماری نسلوں کے روشن مستقبل کا ضامن ہے، ریکوڈک منصوبے کو ہرگز اپنی نسلوں کی تباہی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ریکوڈک سے متعلق حکومت اور بیرک گولڈ کمپنی کا پوشیدہ معاہدہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ ریکوڈک معاہدہ غیر قانونی، غیر شرعی عمل سے ہماری نسلوں کو تاریکیوں کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے، ہم کسی بھی صورت ایسے معاہدے کو قبول نہیں کریں گے۔

یہ بات انہوں نے ہفتے کو سردار رضا محمد ناروئی، سردار مدد خان دکوگی سمیت دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدے میں حکومت پاکستان حکومت بلوچستان نے حقیقی جدی پشتی مالکان کو یکسر نظر انداز کرکے بدعنوان، کمیشن خور افراد کو ریکوڈک کے معاملے میں نوازا ہے جو کہ حقیقی مالکان کی حق تلفی اور غیر قانونی، غیر شرعی عمل ہے۔ حکومت کا یہ معاہدہ ہماری نسلوں کو تاریکیوں میں دھکیلنے کے مترادف ہے ہم کسی بھی صورت ایسی ناانصا فی کو برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بیرک گولڈ کمپنی سے حکومت کا پوشیدہ غیر مقبول معاہدہ برادر اقوام کو اعتماد میں لئے بغیر ہرگز قبول نہیں، جس میں حقیقی مالکان کی مشاورت شامل نہ ہو اور ایسے معاہدے کی بین الاقوامی کوئی حیثیت نہیں، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک اور سنہری سرزمین چاغی کی صدیوں سے سالہ اسناد، دستاویزات مصدقہ تصدیق شدہ صورت میں ہمارے پاس موجود اور محفوظ ہیں جو کہ بوقت ضرورت ملکی و بین الاقوامی سطح پر پیش و چیلنج کر نے کے لئے کافی ہے جس کو مسترد کرنے کے لئے کسی کے پاس کوئی جواز کوئی جواب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم برادر اقوام متفق یک رائے ہو کر ریکوڈک سمیت ایسے منصبوں کو ہر گز اپنے نسلوں کی تبا ہی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ قومی و بین الاقوامی فورمز پر قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں جوکہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن ڈبلیو ٹی او میں بین الاقوامی کمپنیوں کے تجارت سے متعلق تشریح موجود ہے، جسے دوبارہ پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں اور نہ ہی انہیں پتہ ہے کہ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو ہم شاہراہوں کو بلاک کرنے پر مجبور ہوں گے۔