جامعہ کراچی اور پنجاب میں مذہبی تنظیم طلبہ کو ہولی منانے سے روک دیا

285

سندھ کے مرکزی شہر کراچی کے جامعہ کراچی میں ایک مذہبی طلبہ تنظیم نے طلبہ کو ہولی منانے سے روک دیا۔

ہندو طلبہ نے آج جامعہ کراچی میں ہولی منانے کا اعلان کیا تھا تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک طالبہ نے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ میں ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہوں اور سندھی ڈیپارٹمنٹ میں پڑھتی ہوں۔

طالبہ کا کہنا تھاکہ اسلامی جمعیت طلبہ کے لڑکے آئے اور ہمیں ہولی منانے سے روکا، ان لڑکوں نے ہمیں اور دیگر طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

دریں اثنا پنجاب یونیورسٹی میں پیر کو طلبہ تنظم ہندو کونسل نے ہولی کا تہوار منانے کا اعلان کیا تھا۔ ہندو طلبہ کا الزام ہے کہ مشتعل طلبہ نے اُن کی تقریب پر دھاوا بول دیا اور تشدد کیا۔

پنجاب یونیورسٹی کے طالبِ علم کھیت کمار کہتے ہیں کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت سے ہولی منانا چاہتے تھے۔ اجازت ملتے ہی انہیں دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں۔

کھیت کمار نے الزام لگایا کہ حملہ کرنے والے طلبہ کا تعلق اسلامی جمعیت طلبہ سے تھا جن میں سے بعض نے ہندو طلبہ پر تشدد بھی کیا اور ڈنڈوں و پتھروں کا بھی استعمال ہوا۔

اُن کا کہنا تھا کہ تصادم کے نتیجے میں پانچ ہندو طلبہ زخمی اور سندھ سے تعلق رکھنے والے مسلمان طلبہ بھی زخمی ہوئے۔

کھیت کمار کے بقول واقعے کے بعد طلبہ وائس چانسلر آفس گئے جہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے طلبہ کو زدوکوب کیا اور سراپا احتجاج طلبہ کو منتشر کر دیا۔

اس حوالے سے ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی نے واقعے سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہاکہ جامعہ میں طلبہ پر تشدد سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں، تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ نے کہا کہ قوم پرست تنظیم شرپسند بے بنیاد پروپیگنڈے سے مذہبی منافرت کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جامعہ کراچی انتظامیہ معاملے کی شفاف تحقیقات کروائے۔