ایرانی عدالت نے مہسا امینی کی موت کے بعد پھوٹنے والے احتجاجوں کے دوران گرفتار 22 ہزار مظاہرین کو معافی دینے کا اعلان
ایرانی عدلیہ نے گزشتہ سال حجاب کے معاملے پر زیر حراست لڑکی مہسا امینی کی موت کے خلاف مظاہروں کےدوران گرفتار 22 ہزار افراد کو معافی دینے کا اعلان کردیا۔ ایران کی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران گرفتار کیے گئے 22ہزارافراد کو معاف کر دیا گیا ہے۔
تاہم ایرانی عدالت نے یہ نہیں بتایا کہ مظاہرین کو معافی کس مدت میں دی گئی ہے-
واضح رہے گذشتہ سال ایران کے اخلاقی پولیس کی حراست میں کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد سے ملک میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی تھی اور پورے ایران میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے تھے یہ مظاہرے تاحال جاری ہیں۔
امینی قتل کے خلاف مظاہروں میں نوجوانوں اور سکولوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء نے بھرپور حصہ لیا ہے جبکہ حجاب قانون اور حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کے خلاف تحریک شروع کی گئی-
ایران مہیسا امینی قتل کے بعد پھوٹنے والے مظاہروں میں شریک شہریوں کو درجنوں کے تعداد میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ کئی سو مظاہرین فورسز کے ساتھ جھڑپ میں مارے بھی گئے تھیں، احتجاج اب کئی علاقوں میں موقع بہ موقع شروع ہوجاتا ہے تاہم گزشتہ دو ماہ سے مظاہروں کی شدت میں کمی آگئی ہے۔