امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ایک روسی لڑاکا طیارہ امریکی ڈرون سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں بغیر پائلٹ کے ایک امریکی طیارہ بحیرۂ اسود میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ڈرون بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی پرواز پر تھا کہ دو روسی جنگی طیاروں نے اسے روکنے کی کوشش کی۔
امریکی یورپی کمانڈ نے کہا ہے کہ منگل کو پیش آنے والا حادثہ ’روسیوں کے غیر پیشہ ورانہ عمل‘ کا نتیجہ ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ امریکی ڈرون دوران پرواز ’ایک تیز مینوور‘ کے بعد گر کر تباہ ہوا اور روس نے امریکی ڈرون سے روسی طیاروں کے کسی بھی قسم کے رابطے میں آنے کی تردید کی ہے۔
روسی وزارت دفاع نے یہ بھی کہا کہ امریکی ڈرون طیارہ اپنے ٹرانسپونڈرز کو بند کر کے پرواز کر رہا تھا۔ ٹرانسپونڈر مواصلاتی آلات ہیں جو طیارے کو ٹریک کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
امریکی فوج کے مطابق یہ واقعہ وسطی یورپی وقت کے مطابق تقریباً 7:03 بجے پیش آیا۔
امریکی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہمارا ایم کیو-9 ڈرون طیارہ بین الاقوامی فضائی حدود میں معمول کی کارروائیاں کر رہا تھا جب اسے ایک روسی طیارے نے روکا اور اسے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایم کیو- 9 مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس تصادم سے پہلے کئی بار روسی لڑاکا طیاروں ایس یو-27 نے ’لاپرواہی’ کا مظاہرہ کیا اور ‘ماحولیاتی طور پر غیر مناسب اور غیر پیشہ ورانہ انداز میں‘ ڈرون پر ایندھن پھینکا تھا۔
ایم کیو 9 ریپر 66 فٹ کے پروں والے نگرانی کرنے والے ڈرون طیارے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ بحیرۂ اسود کے اوپر روسی طیاروں کا امریکی طیاروں کے ساتھ آمنا سامنا کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک حادثہ ہوا۔
سنہ 2014 میں روس کی طرف سے کریمیا کے الحاق کے بعد سے خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملے کے بعد سے امریکہ اور برطانیہ نے جاسوسی اور نگرانی کے لیے ڈرون پروازیں بڑھا دی ہیں، اگرچہ یہ ڈرون ہمیشہ بین الاقوامی فضائی حدود میں پرواز کرتے ہیں۔
’ہم امریکہ اور روس کے درمیان براہ راست تصادم کے قریب تر پہنچ گئے‘، فرینک گارڈنر کا تجزیہ
یوکرین میں جنگ شروع ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب یقینی طور پر روس کی فوج مغرب کے ساتھ قریب ترین براہ راست تصادم میں آئی ہے۔
پینٹاگون کا کہنا ہے شمالی بحیرہ اسود کے اوپر مصروف بین الاقوامی فضائی حدود میں ایک روسی فضائیہ کا ایس یو-27 لڑاکا طیارہ بغیر عملے والے ایک امریکی ملٹری ریپر ڈرون سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں امریکی ڈرون سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے اس واقعے کو ’لاپرواہ اور غیر پیشہ ورانہ‘ کے طور پر بیان کیا ہے۔
امریکی فوج کی یورپی کمان نے کہا کہ سوویت دور کے لڑاکا طیاروں کے ایک جوڑے نے نگرانی کرنے والے ڈرون کو بین الاقوامی فضائی حدود میں روکا اور اس پر ایندھن پھینک کر اسے اتنا نقصان پہنچایا کہ اس کے امریکی کنٹرولرز کے پاس اسے سمندر میں گرانے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا تھا۔
اس سے قبل مثال کے طور پر شام میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے روس اور مغربی افواج نے کافی جدوجہد کی ہے لیکن یہ واقعہ ماسکو اور مغرب کے درمیان بڑھتے ہوئے کیشدہ تعلقات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔