افغانستان میں داعش خراسان کے ’انٹیلی جنس‘ سربراہ قاری فاتح اور داعش انڈیا کے سربراہ اعجاز اہنگر کو ہلاک کردیا گیا ہے۔
قاری فاتح کے علاوہ اعجاز اہنگر کی ہلاکت کے حوالے سے گذشتہ ایک ہفتے سے خبریں چل رہی تھیں اور اس کی تصدیق داعش کے حمایت یافتہ نشریاتی ادارے بھی کر چکے تھے، لیکن اب افغانستان کی نگران حکومت نے اس کی باقاعدہ طور پر تصدیق کی ہے۔
افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں بتایا کہ شدت پسند تنظم داعش کی افغانستان شاخ (جو خود کو اسلامک سٹیٹ آف خراسان کہتی ہے) کے انٹیلی جنس چیف، جو افغانستان میں مختلف شدت پسند کاررائیوں میں ملوث تھے، کو کابل میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں بتایا: ’قاری فاتح پہلے داعش افغانستان میں کنڑ صوبے کے سربراہ اور اس سے پہلے مشرقی صوبوں کے لیے تنظیم کے سربراہ تھے، جنہیں کابل کی شاہراہ ذاکرین میں ایک گلی کے اندر آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا۔‘
ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق قاری فاتح سفاری مشن پر حملوں، مساجد اور دیگر تنصیبات پر حملوں میں ملوث تھے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ 22 فروری کو افغان سپیشل فورسز کے آپریشن کے دوران داعش برصغیر کے اہم کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا، جس میں تنظیم کے برصغیر چیپٹر کے سربراہ اعجاز امین اہنگر بھی شامل ہیں۔
اعجاز اہنگر تقریباً 25 سال سے انڈیا کو مطلوب تھے اور رواں سال جنوری میں انڈیا نے ان کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں بھی شامل کیا تھا۔
اعجاز اہنگر عرف ابو عثمان الکشمیری اس سے قبل ’حرکت اللہ جہاد‘ نامی تنظیم کے ساتھ وابستہ تھے۔
2015 میں انہوں نے دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی اور انڈین حکومت کے مطابق وہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں دولت اسلامیہ کے لیے لوگوں کو بھرتی کیا کرتے تھے۔
انڈین وزارت داخلہ کی جانب سے گذشتہ ماہ چار جنوری کو جاری کیے گئےاس نوٹیفیکشن کے مطابق اعجاز اہنگر کے القاعدہ سمیت دیگر عالمی شدت پسند تنظیموں کے ساتھ روابط تھے اور وہ انڈیا میں دولت اسلامیہ کے پنجے مضبوط کروانا چاہتے تھے۔