نیٹو کی مشرقی شاخ میں واقع ممالک ہمارے دفاع کا ہراول دستہ ہیں، یہ جھڑپ محض یوکرین کے لئے ہی نہیں پورے یورپ کے لئے اہم ہے۔صدر جو بائڈن
امریکہ کے صدر جو بائڈن نے کہا ہے کہ “ہم، مکمل معنوں میں نیٹو کے چپّے چپّے کا دفاع کریں گے”۔
جو بائڈن نے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں بخارسٹ نائن’ B9′ سربراہان اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینز اسٹالٹن برگ کے ساتھ ملاقات کی۔
اجلاس سے قبل جاری کردہ بیان میں بائڈن نے کہا ہے کہ نیٹو کے مضبوط اتحادیوں کے ساتھ ملاقات میرے لئے باعثِ مسرت ہے۔ انہوں نے اسٹالٹن برگ کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا ہے کہ اسٹالٹن برگ نے اب تک نہایت شاندار کارکردگی دِکھائی ہے۔
سن 2015 میں ‘بی 9’ کے قیام کی یاد دہانی کرواتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ “آج جبکہ ہم روس کے قبضے کا پہلا سال مکمل ہونے کی قریب پہنچ گئے ہیں ہمارا باہم متحد رہنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے اور میرے خیال میں یہ اتحاد ہمارے خود کو کس قدر طاقتور محسوس کرنے کا بھی ثبوت ہے۔
بائڈن نے نیٹو کی مشرقی شاخ میں واقع ممالک کی اہمیت پر زور دیا اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ ہمارے دفاع کا ہراول دستہ ہیں ۔ یہ جھڑپ محض یوکرین کے لئے ہی نہیں پورے یورپ اور دنیا کی تمام جمہوریتوں کے لئے اہمیت کی حامل ہے۔ ہم یوکرین کو سنجیدہ سطح پر سکیورٹی امداد اور لاکھوں مہاجرین کو بھی وسیع پیمانے پر امداد فراہم کر رہے ہیں۔ یوکرین کے ساتھ ہمارا تعاون پائیدار ہے اور جاری رہے گا”۔
بائڈن نے کہا ہے کہ میں نیٹو کے حلف کا دوبارہ ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ اس حلف کی پانچویں شِق ایک مقدس عزم ہے۔ ہم مکمل مفہوم کے ساتھ نیٹو کے ہر سینٹی میٹر کا دفاع کریں گے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینز اسٹالٹن برگ نے بھی جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن امن کے لئے تیاری کے برعکس مزید جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے ہمیں یوکرین کی مدد مزید اضافے کے ساتھ جاری رکھنی چاہیے۔ جنگ میں کامیابی کے لئے یوکرین کو جس بھی چیز کی ضرورت ہے اسے دینی چاہیے”۔
واضح رہے کہ نیٹو کی مشرقی شاخ کے ممالک بلغاریہ، جمہوریہ چیک، ایستونیا، ہنگری، لتھوانیا، لٹویا، پولینڈ، رومانیہ اور سلوواکیہ پر مشتمل ‘بی 9’ تنظیم 4 نومبر 2015 کو رومانیہ کے دارالحکومت بخارسٹ میں قائم ہوئی تھی۔