ہمیں سمجھ آگئی کہ بلوچ ریاست سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے ہیں – منظور پشتین

1100

پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنماء منظور پشتون نے کہا ہے کہ ریاستی مذاکرات محکوم طبقے کے مسائل کا حل ثابت نہیں ہوئے ہیں-

ان خیالات کا اظہار پشتون رہنماء نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اس وقت کیا جب انکی پاکستانی فوجی ترجمان کے ساتھ ایک پرانی تصویر مختلف اکاؤنٹس سے شئر کرکے انھیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا-

مذکورہ تصویر کے حوالے منظور پشتین کا کہنا تھا یہ فروری 2018 سے پہلے دھرنے کے مذاکرات کی تصویر ہے جس میں ایک مہینے میں مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا گیا جب مسائل حل نہیں ہوئے تو ہم نے دوبارہ مزاحمت شروع کی جو ابتک جاری ہے۔

انہوں نے کہا عجیب ریاست ہے مذاکرات نہ کرتے ہو تو بدنام کرتے ہیں کہ حل نہیں چاہتے ہیں اور اگر مذاکرات کرتے ہو تو بھی ایسے ہتکنڈوں سے بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پشتون رہنماء کا مزید کہنا تھا مجھے بعد میں سمجھ میں آگیا کہ بلوچ ریاست کے ساتھ مذاکرات کیوں نہیں کرتے ہیں اصل میں ریاست کے مقتدر لوگ انتہائی گندے ہیں اور مذاکرات کے تصاویر سے آپکے خلاف پروپیگنڈے کرتے ہیں آئیندہ یہ گلے نہ کرے کہ محکوم طبقے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیوں نہیں کرتے ہیں۔